سوال:
مفتی صاحب ! کیا انجیکشن لگانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں؟ نیز اگر خون نہ نکلے تو وضو باقی رہتا ہے یا نہیں؟
جواب: واضح رہے کہ وریدی (Intravenous) انجکشن میں سوئی (Needle) کے ورید (Vein) میں پہنچنے کا یقین حاصل کرنے کا صرف یہی ذریعہ ہے کہ سرنج (Syringe) میں خون آجائے، جب تک سرنج (Syringe) میں خون نظر نہیں آتا، اس وقت تک دوا بدن میں داخل نہیں کی جاتی، اس لئے Intravenous انجکشن لگانے کی صورت میں وضو ٹوٹ جاتا ہے۔
عضلاتی (Intramuscular) اور جلدی (Intradermal) انجکشن میں عموما خون نہیں نکلتا ہے، اس لئے اس سے وضو نہیں ٹوٹتا ہے، البتہ اگر عضلاتی اور جلدی انجکشن میں بھی قطرہ بھر کسی کا خون نکل آئے، تو اس کا وضو ٹوٹ جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (134/1، ط: دار الفکر)
لو مص العلق أو القراد الكبير وامتلأ دما فإنه ناقض كما سيأتي متنا فالأحسن ما في النهر عن بعض المتأخرين من أن المراد السيلان ولو بالقوة: أي فإن دم الفصد ونحوه سائل إلى ما يلحقه حكم التطهير حكما، تأمل.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی