عنوان: اسٹاک ایکسچینج میں شیئرز کو خرید کر آگے فروخت کرنے سے متعلق شرعی حکم (8362-No)

سوال: مفتی صاحب! اسٹاک ایکسچینج میں کام کرتا ہوں، مگر تین دن سے پہلے فروخت سے منع علماء کرتے ہیں، ہم تین دن کے اندر منافع کو بک نہیں کر سکتے، مگر ہماری مارکیٹ سٹیبل نہیں رہتی، بعض دفع پھر کئی کئی دن وہ ریٹ نہیں آتے تو اگر میسج بعض اوقات تین دن سے بھی زیادہ دن گزر جاتے ہیں، تو کہیں تین دن سے پہلے فروخت کرنے کی گنجائش نکل سکتی ہے؟

جواب: اسٹاک ایکسچینج میں ڈے ٹریڈنگ میں حاضر سودے کی جو صورت رائج ہے، وہ یہ ہے کہ حاضر سودے میں سودا ہوتے ہی اس کا اندراج فوراً ہی KAT میں ہو جاتا ہے، جو اسٹاک ایکسچینج میں ہونے والے سودوں کا کمپیوٹرائز ریکارڈ ہوتا ہے، لیکن آج کل ہر سودے کے دو کاروباری دنوں کے بعد خریدار کو طے شدہ قیمت ادا کرنی ہوتی ہے، اور بیچنے والے کو بیچے ہوئے، حصص کی ڈیلیوری دینی ہوتی ہے۔ (جبکہ پہلے اس میں تین دن لگتے تھے) جس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ متعلقہ کمپنی کے ریکارڈ میں سی ڈی سی کے ذریعے خریدے گئے شیئرز خریدار کے نام منتقل کیے جاتے ہیں، اسٹاک ایکسچینج کی اصطلاح میں اس کو ڈیلیوری اور قبضہ کہا جاتا ہے۔
مذکورہ صورت کا شرعی حکم یہ ہے کہ جب تک خریدے گئے شیئرز سی ڈی سی کے ذریعہ متعلقہ کمپنی کے ریکارڈ میں خریدار کے نام منتقل نہیں ہوجاتے، انہیں آگے فروخت کرنا شرعاً جائز نہیں، کیونکہ شرعاً کسی بھی چیز کو آگے بیچنے کے لیے اس پر قبضہ شرط ہے۔
اسٹاک ایکسچینج کے مروجہ طریق کار کے مطابق اگرچہ شیئرز خریدتے وقت KAT میں ان کا اندراج ہو جاتا ہے، اور شیئرز کا نفع ونقصان بالآخر خریدار کو ہی پہنچتا ہے، لیکن چونکہ شئیرز کی خرید و فروخت درحقیقت کمپنی کے حصہ مشاع کی خرید وفروخت ہے، اور حصہ مشاع کی بیع میں محض نفع و نقصان کے خریدار کی طرف منتقل ہونے کو شرعی قبضہ قرار نہیں دیا جاسکتا اور حصہ مشاع پر حسی قبضہ بھی ممکن نہیں، لہذا اس صورت میں قبضہ کے تحقق کے لیے تخلیہ کا پایا جانا ضروری ہے اور اسٹاک ایکسچینج کے موجودہ قواعد و ضوابط کے مطالعے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ سی ڈی سی کے ذریعے کمپنی کے ریکارڈ میں شئیرز خریدار کے نام منتقل ہونے سے پہلے تخلیہ نہیں پایا جاتا ہے، لہذا مذکورہ صورت میں سی ڈی سی کے ذریعہ متعلقہ کمپنی کے ریکارڈ میں بیچے گئے شئیرز خریدار کے نام منتقل ہونے سے پہلے انہیں آگے فروخت کرنا بیع قبل القبض ہے، جو کہ شرعاً جائز نہیں ہے۔
خلاصہ یہ کہ حاضر سودے کی صورت میں بھی خریدے گئے شئیرز سی ڈی سی کے ذریعہ متعلقہ کمپنی کے ریکارڈ یعنی ڈیلیوری سے پہلے آگے بیچنا جائز نہیں ہیں۔
( ماخذہ تبویب از فتاوی دارالعلوم کراچی 803/47)
اگر تین دن سے کم میں خریدے گئے شئیرز سی ڈی سی کے ذریعہ متعلقہ کمپنی کے ریکارڈ یعنی ان کی ڈیلیوری ہو جائے، تو انہیں آگے فروخت کرنا جائز ہے، ورنہ نہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الھدایۃ: (59/3، ط: دار احیاء التراث العربی)
"فصل: "ومن اشترى شيئا مما ينقل ويحول لم يجز له بيعه حتى يقبضه"
لأنه عليه الصلاة والسلام نهى عن بيع ما لم يقبض ولأن فيه غرر انفساخ العقد على اعتبار الهلاك".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 920 Sep 13, 2021
stock exchange me / may shares ko khareed kar age / aage farokht karne / karney se / say mutaliq shari / sharai hokom / hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.