سوال:
ایک شخص نے ایک مدرسہ اسلام آباد میں قائم کیا پھر چودہ سال بعد ایک دوسرا مدرسہ مسلم آباد میں قائم کیا، فی الحال اسلام آباد والا مدرسہ بالکل بند ہے اور مسلم آباد والا چل رہا ہے، اس ضمن میں معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا اسلام آباد والے مدرسہ کی کتابیں مسلم آباد والے مدرسہ میں لا سکتے ہیں؟
جواب: اگر کتابیں کسی ایک مدرسہ کی مملوک یا اس کے لیے وقف ہوں تو ان سے متعلق اصل حکم یہ ہے کہ انہیں اسی مدرسہ کی ضروریات میں ہی استعمال کیا جائے، عام حالات میں کسی اور مدرسہ کی طرف ان کو منتقل کرنا جائز نہیں ہے۔
تاہم اگر پوچھی گئی صورت میں وہ مدرسہ واقعتا بند ہوگیا ہے، جس کی وجہ سے اس مدرسہ کے اندر ان کتابوں سے انتفاع کی صورت نہ ہو یا وہاں ان کے ضائع ہوجانے کا خدشہ ہو تو ایسی صورت میں ان کتابوں کو دوسرے مدرسے میں منتقل کرنے کی گنجائش ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (359/4، ط: دار الفکر)
حشيش المسجد وحصره مع الاستغناء عنهما و) كذا (الرباط والبئر إذا لم ينتفع بهما فيصرف وقف المسجد والرباط والبئر) والحوض (إلى أقرب مسجد۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی