عنوان: والد کی طرف سے مکان خریدنے کے لیے دی گئی رقم میں والد صاحب کی شراکت(8395-No)

سوال: السلام علیکم !
ایک مسئلہ پوچھنا ہے کہ میرے والد صاحب کا پانچ سال پہلے انتقال ہوا تھا، ان کے انتقال سے 11 ماہ قبل ہم لوگوں نے اپنا گھر بنایا، اس وقت ہماری فیملی میں میرے بیوی بچے، میری بہن جوکہ مطلقہ تھیں، میرے بھائی جو کہ نفسیاتی مریض ہیں، اور والد صاحب ساتھ رہتے تھے، اس وقت ہم سب کو اس بات کی فکر لاحق ہوئی کہ کرایہ نکالنا بہت مشکل ہوتا ہے، تو اپنا گھر بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
ہمارے پاس کوئی پونجی نہیں تھی، تو والد صاحب کو ان کے والد صاحب کی وراثت سے 9 لاکھ روپے ملے، انہوں نے پیسے یہ کہہ کر دیے کہ میری طرف سے گھر خریدنے میں یہ پیسے ملا لو اور جو بہن ساتھ رہتی تھیں، ان کی ملکیت میں ذاتی پیسے 6 لاکھ تھے، وہ بھی شامل کیے، پیسے لیتے ہوئے بہن سے کہا تھا کہ جتنی رقم آپ دے رہی ہو، آپ کی شادی پر واپس دے دونگا، اس کے علاوہ میری بیوی کا زیور 5 لاکھ میں بکا، جو بیوی نے بخوشی مکان میں ملانے کے لیے مجھے gift کردیا، اور باقی میں نے اپنی ذمہ داری پر قرض لے کر کل رقم 29 لاکھ کا گھر لیا، گھر نام کرانے پر والد صاحب نے کہا کہ میرے بیٹے محمد علی کے نام (یعنی میرے نام) گھر کردو، تینوں بہنوں نے بھائی کے نام گھر کرانے پر کوئی اعتراض نہیں کیا اور کہا ٹھیک ہے۔
اب یہ رہنمائی فرمادیں کہ والد صاحب نے جو پیسے دیے تھے، اس میں وراثت جاری ہوگی یا نہیں؟ اور اگر ہوگی تو آج کی ملکیت کے حساب سے ہوگی یا پانچ سال پہلے کی ملکیت کے اعتبار سے ہوگی؟ نیز مطلقہ بہن کی شادی گھر لینے کے 6 ماہ بعد والد صاحب کی زندگی میں ہوگئی اور بیمار بھائی کا کفیل میں ہوں، مطلقہ بہن کو ملا کر کل تین بہنیں اور میرے علاوہ ایک بیمار بھائی ہے۔
جزاک اللہ خیرا

جواب: سوال میں ذکر کردہ صورت میں والد صاحب کی طرف سے مکان خریدنے کے لیے دی گئی رقم میں والد صاحب کی شراکت شمار ہوگی، والد صاحب کے انتقال کے بعد مکان میں والد صاحب کی ملکیت کے بقدر حصے میں میراث جاری ہوگی، جو ان کے شرعی ورثاء (جن میں آپ بھی شامل ہیں) میں شریعت کے میراث کے قانون کے مطابق تقسیم ہوگی۔
واضح رہے کہ انتیس لاکھ (2900000) میں سے نو لاکھ (900000) اکتیس اعشاریہ صفر تین (%31.03) فیصد حصہ بنتا ہے، ان کے انتقال کے بعد اکتیس اعشاریہ صفر تین فیصد کی رقم ورثاء میں تقسیم ہوگی۔
والد صاحب کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو، تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ اور غیر منقولہ کو سات (7) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے دو بیٹوں میں سے ہر ایک بیٹے کو دو (2) اور تین بیٹیوں میں سے ہر ایک کو ایک (1) حصہ ملے گا۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں، تو
ہر ایک بیٹے کو %28.57 فیصد
ہر ایک بیٹی کو %14.28 فیصد ملے گا۔
نیز واضح رہے کہ جس وقت میراث تقسیم ہو، اس وقت کی قیمت کا اعتبار کیا جائے گا۔
نوٹ: بہن سے لیا ہوا قرض آپ کے ذمہ ادا کرنا لازم ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الآیۃ: 11)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ...الخ

رد المحتار: (كتاب الهبة، 688/5، ط: دار الفکر)
وفي خزانة الفتاوى: إذا دفع لابنه مالا فتصرف فيه الابن يكون للأب إلا إذا دلت دلالة التمليك بيري.
قلت: فقد أفاد أن التلفظ بالإيجاب والقبول لا يشترط، بل تكفي القرائن الدالة على التمليك كمن دفع لفقير شيئا وقبضه، ولم يتلفظ واحد منهما بشيء، وكذا يقع في الهداية ونحوها فاحفظه.

و فیه ایضاً: (کتاب الشرکۃ، 325/4، ط: سعید)
"لو اجتمع إخوة يعملون في تركة أبيهم ونما المال فهو بينهم سوية، ولو اختلفوا في العمل والرأي اه".

و فیه ایضاً: (کتاب الشرکۃ، 307/4، ط: سعید)
"[تنبيه] يقع كثيراً في الفلاحين ونحوهم أن أحدهم يموت فتقوم أولاده على تركته بلا قسمة ويعملون فيها من حرث وزراعة وبيع وشراء واستدانة ونحو ذلك، وتارةً يكون كبيرهم هو الذي يتولى مهماتهم ويعملون عنده بأمره وكل ذلك على وجه الإطلاق والتفويض، لكن بلا تصريح بلفظ المفاوضة ولا بيان جميع مقتضياتها مع كون التركة أغلبها أو كلها عروض لاتصح فيها شركة العقد، ولا شك أن هذه ليست شركة مفاوضة، خلافاً لما أفتى به في زماننا من لا خبرة له، بل هي شركة ملك كما حررته في تنقيح الحامدية.
ثم رأيت التصريح به بعينه في فتاوى الحانوتي، فإذا كان سعيهم واحداً ولم يتميز ما حصله كل واحد منهم بعمله يكون ما جمعوه مشتركاً بينهم بالسوية وإن اختلفوا في العمل والرأي كثرةً وصواباً كما أفتى به في الخيرية، وما اشتراه أحدهم لنفسه يكون له ويضمن حصة شركائه من ثمنه إذا دفعه من المال المشترك، وكل ما استدانه أحدهم يطالب به وحده".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاءالاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 571 Sep 18, 2021
walid ki taraf se / sey makaan khareedne ke / key liye di gai raqam me / mein walid sahab ki sharakat

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.