سوال:
وضو کے درمیان کی دعا باتھ روم میں کیسے پڑھیں؟ نیز مسنون دعا بھی بتادیں۔
جواب: واضح رہے کہ ذکر اللہ کی تعظیم کا تقاضا یہ ہے کہ ان کو پاک اور صاف جگہوں میں کیا جائے، گندگی اور ناپاک جگہوں میں نہ کیا جائے، چونکہ صرف لیٹرین محل نجاست ہے، اس لیے اس میں ذکر اور مسنون دعائیں پڑھنے سے احتراز کرنا چاہیے، البتہ اگر لیٹرین اور غسل خانہ ایک ساتھ ہوں، لیکن دونوں جگہوں کی سطح میں فرق ہو، ایک اونچی اور دوسری نیچی ہو، اور لیٹرین میں بظاہر کوئی نجاست موجود نہ ہو تو غسل خانہ میں وضو کرتے ہوئے وضو کی مسنون دعا پڑھنا جائز ہے۔
وضو کے درمیان درج ذیل دعا کا پڑھنا حدیث سے ثابت ہے:"اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ ذَنْبِی وَوَسِّعْ لِیْ فِیْ دَارِیْ وَبَارِکْ لِیْ فِیْ رِزْقِیْ"(الاذکار للنووی، حدیث نمبر: 66)
ترجمہ: اے اللہ! میرے گناہ بخش دے اور میرے گھر میں وسعت عطا فرمااور میری روزی میں برکت عطا فرما۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الاذکار للنووی: (باب ما یقول علی وضوئہ، رقم الحدیث: 66، ص: 118، ط: دار ابن کثیر)
عن ابی موسی الاشعری رضی اللہ عنہ قال: اتیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بوضوء، فتوضأ، سمعته يدعو و يقول: اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ ذَنْبِی وَوَسِّعْ لِیْ فِیْ دَارِیْ وَبَارِکْ لِیْ فِیْ رِزْقِیْ ۔
الفتاوی الھندیة: (کتاب الکراھیة، 316/5)
قراءة القران فی الحمام علی وجھین: ان رفع صوتہ یکرہ، وان لم یرفع لا یکرہ وھو المختار، واما التسبیح والتھلیل لا باس بذلک وان رفع صوتہ، کذا فی الفتاوی الکبری۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی