عنوان: مرحوم والد کی میراث کی تقسیم سے پہلے بیٹی فوت ہوجائے، تو کیا مرحومہ بیٹی کے ورثاء ترکہ کے حق دار ہوں گے؟(8407-No)

سوال: السلام علیکم، ایک صاحب کا انتقال ہوا، جو ایک بیوی اور چھ بیٹیوں کو چھوڑ کر اپنے خالق حقیقی سے جا ملے، ان کے انتقال کے چالیس دن بعد ان کی بڑی صاحبزادی بھی اللہ کو پیاری ہو گئیں۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ والد صاحب کے انتقال کے بعد ان کے ورثاء میں سے مرحومہ بیٹی کی اولاد (جو ایک بیٹی اور ایک بیٹا ہے) کو حصہ ملے گیا یا نہیں؟

جواب: کسی شخص کی وفات کے بعد اگر اس کے کسی وارث کا انتقال ہوجائے، تو اس کا حصہ اس کے ورثاء کی طرف منتقل ہوجاتا ہے۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں جس بیٹی کا والد صاحب کے بعد انتقال ہوگیا ہے، اس کو والد کی میراث سے ملنے والا حصہ، اس کے شرعی ورثاء میں شریعت کے میراث کے قانون کے مطابق تقسیم ہوگا۔
نوٹ: تقسیم کا اگر مکمل طریقہ معلوم کرنا ہو، تو مرحومِ اول (والد) اور مرحومِ ثانی (بیٹی) کے ورثاء کی مکمل تفصیل لکھ کر سوال دوبارہ ارسال کردیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

رد المحتار: (758/6، ط: دار الفکر)
وشروطه ثلاثة: موت مورث حقيقةً أو حكمًا كمفقود أو تقديرًا كجنين فيه غرة، ووجود وارثه عند موته حيًّا حقيقةً أو تقديرًا كالحمل، والعلم بجهل إرثه.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 979 Sep 19, 2021
marhoom walid ki meraas ki taqseem se / sey pehly beti fot ho jay to kia marhooma beti ke / key wurasa tarka ke / key haq daar hon ge?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.