سوال:
مفتی صاحب ! کیا عورت اپنے منہ بولے بھائی کے ساتھ عمرے یا حج پر جا سکتی ہے؟
جواب: واضح رہے کہ کسی غیر محرم کو زبان سے بہن کہہ دینے سے وہ شرعا بہن کے حکم میں نہیں ہوتی، اور عورت کے لیے محرم کے بغیر شرعی سفر کرنا ناجائز ہے، اس لیے منہ بولے بھائی کے ساتھ حج یا عمرے کے سفر پر جانا جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (الأحزاب، الآیة: 4- 5)
وَمَا جَعَلَ أَدْعِيَاءَكُمْ أَبْنَاءَكُمْ ذَلِكُمْ قَوْلُكُمْ بِأَفْوَاهِكُمْ وَاللَّهُ يَقُولُ الْحَقَّ وَهُوَ يَهْدِي السَّبِيلَo ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ فَإِنْ لَمْ تَعْلَمُوا اٰبَاءَهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيكُمْ وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُمْ بِهِ وَلَكِنْ مَا تَعَمَّدَتْ قُلُوبُكُمْ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًاo
صحیح مسلم: (باب سَفَرِ الْمَرْأَةِ مَعَ مَحْرَمٍ إِلَى حَجٍّ وَ غَيْرِهِ، رقم الحدیث: 3264)
عن ابي سعيد الخدري ان نبي الله صلى الله عليه وسلم قال: لا تسافر امراة فوق ثلاث ليال، إلا مع ذي محرم۔
بدائع الصنائع: (123/2، ط: سعید)
وأما الذی یخص النساء فشرطان: أحدہما أن یکون معہا زوجہا أو محرم لہا فان لم یوجد أحدہما لایجب علیہا الحج وہذا عندنا۔
فتاوی عثمانی: (203/2، مکتبة معارف القرآن)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی