سوال:
میڈیکل کارڈ انشورنس (medical card) جس کی سالانہ فیس مثلاً پندرہ ہزار روپے ہیں، اس میں گھر کے تقریباً دس افراد رجسٹر (register) ہوسکتے ہیں اس کارڈ کی وجہ سے 35 ہسپتالوں کی unlimited OPD fee (Consultant fee) نہیں دینی پڑتی اور 25000 تک ایک دفعہ ہسپتال کے بِل میں adjustment اور reports میں ٪15 ڈسکاؤنٹ (discount) اور اس طرح کی دیگر facilities ہیں، بعض اوقات اس کارڈ کا فائدہ (benefit) ایک لاکھ اور بعض اوقات آٹھ ہزار سالانہ ہوگا۔
تو کیا اس طرح کے ہسپتال سے ایسی سروس (service) لینا جائز ہے؟
جواب: واضح رہے کہ مروجہ انشورنس سود، قمار (جوا) اور غرر (غیر یقنی صورتحال) پر مشتمل ہونے کی وجہ سے شرعاً ناجائز ہے٬ لہذا انشورنس کمپنی سے میڈیکل کارڈ بنوانا اور اس سے سہولیات حاصل کرنا شرعا جائز نہیں ہے، اس سے اجتناب لازم ہے۔
البتہ مروجہ انشورنس کے شرعی متبادل کے طور پر مستند علماء کرام نے شریعت کے اصولوں کے مطابق "تکافل" کا نظام تجویز کیا ہے، لہذا جو ادارہ نظام تکافل کے شرعی اصولوں کے مطابق کام کر رہا ہو٬ ان کے ساتھ معاملہ کرنے کی گنجائش ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرة، الایة: 278- 279)
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَo فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ۖ وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَo
و قوله تعالي: (المائدۃ، الآیة: 90)
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنَّمَا الۡخَمۡرُ وَ الۡمَیۡسِرُ وَ الۡاَنۡصَابُ وَ الۡاَزۡلَامُ رِجۡسٌ مِّنۡ عَمَلِ الشَّیۡطٰنِ فَاجۡتَنِبُوۡہُ لَعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَo
صحیح مسلم: (1219/3، ط: دار احیاء التراث العربي)
عن جابرؓ قال: لعن رسول اللّٰہ ﷺ اٰکل الربا وموکله وکاتبه وشاهدیه، وقال: هم سواء
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی