عنوان: ایک بھائی اور تین بہنوں میں تقسیم میراث(8448-No)

سوال: ایک شخص کا انتقال ہوگیا ہے، اس کی بیوی کا اس سے پہلے انتقال ہو گیا تھا اور مرحوم کے والد اور والدہ کا مرحوم کی زندگی میں انتقال ہو گیا ہے، اس کی چار بہنیں اور ایک بھائی ہے۔ (یہ سب بہن بھائی ایک ہی ماں باپ کی اولاد ہیں)
جن میں سے ایک بہن کا بہت پہلے 2007 میں مرحوم کی زندگی ہی میں انتقال ہو گیا تھا، مرحوم کا انتقال اس سال 2022 میں ہوا ہے، اب اس کی تین بہنیں اور ایک بڑا بھائی زندہ ہیں، لہذا آپ ہمیں مرحوم کی جائیداد کے بارے میں شرعی طور سے بتا دیں کہ اس کے کون کون وارث بنیں گے اور شریعت کے حساب سے ان میں تقسیم کس طرح ہوگی؟
نیز مرحوم کے دادا دادی اور نانا نانی بھی مرحوم سے پہلے فوت ہو چکے ہیں اور مرحوم کی کی اولاد بھی نہی ہے۔
برائے کرم شریعت کی رہنمائی فرما کر ممنون فرمائیں۔
جزاکم اللہ خیرا کثیرا

جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو، تو ایک تہائی (1/3) مال میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو پانچ (5) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بھائی کو دو (2) اور تینوں زندہ بہنوں میں سے ہر ایک کو ایک (1) حصہ ملے گا۔
فیصد کے اعتبار سے بھائی کو چالیس فیصد (٪40) اور تینوں بہنوں میں سے ہر ایک بہن کو بیس فیصد (٪20) ملے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الایة: 176)

وَإِن كَانُواْ إِخْوَةً رِّجَالاً وَنِسَاءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ ۔۔۔۔ الخ

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 694 Sep 22, 2021
aik bhai or teen behno me / mein taqseem e miras?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.