سوال:
مفتی صاحب! اگر بہنیں میراث میں اپنا حصہ نہ لینا چاہیں، تو کیا وہ اپنا حصہ چھوڑ سکتی ہیں؟
جواب: میراث میں جائیداد کی تقسیم سے پہلے کسی وارث کا اپنے شرعی حصہ سے بلا عوض دست بردار ہوجانا شرعاً معتبر نہیں ہے، البتہ ترکہ تقسیم ہوجانے کے بعد اپنے حصہ پر قبضہ کرکے پھر کسی کو دینا چاہے یا کسی کے حق میں دست بردار ہوجائے، تو یہ شرعاً جائز اور معتبر ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
تکملة رد المحتار: (505/7، ط: سعید)
" الإرث جبري لَا يسْقط بالإسقاط".
الأشباہ و النظائر: (ما یقبل الاسقاط من الحقوق و ما لا یقبلہ، ص: 309، ط: قدیمی)
"لَوْ قَالَ الْوَارِثُ: تَرَكْتُ حَقِّي لَمْ يَبْطُلْ حَقُّهُ؛ إذْ الْمِلْكُ لَا يَبْطُلُ بِالتَّرْك".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی