resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: جس پلاٹ کے بارے میں مالک کی نیت بیچنے کی نہ رہے، اس کی زکوۃ کا حکم(8467-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! میرے دوست کا ایک پلاٹ ہے، جس کے بارے میں اسکی نیت کبھی بیچنے کی ہوجاتی ہے، کبھی بنانے کا سوچنا شروع کر دیتا ہے اور کبھی یہ خیال آتا ہے کہ اپنی بیٹی کو ھبه کردے، اس صورت میں زکوٰۃ کا کیا حکم ہوگا؟

جواب: سوال میں ذکر کردہ صورت میں چونکہ آپ کی تجارت کی نیت حتمی طور پر متعین نہیں ہے، بلکہ اس میں دوسری نیتوں کا بھی احتمال ہے، لہذا اس پلاٹ پر زکوۃ واجب نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

فتح القدير: (178/2، ط: دار الکتب العلمیة)
ومن اشترى جاريةً للتجارة ونواها للخدمة بطلت عنها الزكاة)؛ لاتصال النية بالعمل وهو ترك التجارة، (وإن نواها للتجارة بعد ذلك لم تكن للتجارة حتى يبيعها فيكون في ثمنها زكاة)؛ لأن النية لم تتصل بالعمل إذ هو لم يتجر فلم تعتبر".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat