عنوان: کرایہ داری کے معاملے میں لی گئی سیکیورٹی کے استعمال کا حکم(8473-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! میری 8 دکانیں ہیں، جو کرائے پر دے رہا ہوں، اور تمام کرایہ داروں سے اکٹھا معاملہ کر رہا ہوں، جس کا تمام کرایہ داروں کو علم ہے، میں ان تمام کرایہ داروں سے بطور سیکورٹی پچاس لاکھ روپے لے رہا ہوں، اور جو سیکورٹی کی رقم لے رہا ہوں، وہ میں اپنے استعمال میں بھی لاؤں گا، اوراس کی میں دکانداروں سے اجازت بھی لے چکا ہوں، البتہ اگر دکان داروں میں سے کوئی معاہدہ کسی وقت ختم کرنا چاہے، تو وہ مالکِ دکان کو پہلے بتائیں گے، اور اسی طرح سے اگر مالک دکان کسی وقت معاہدہ ختم کرنا چاہتا ہو، تو وہ دکان داروں کو اتنا پہلے نوٹس دے گا، کہ وہ اپنے لیے آسانی سے مناسب جگہ تلاش کرسکیں، اور یہ جو سیکورٹی لی جارہی ہے، یہ مارکیٹ کی وجہ سے لی جا رہی ہے، کیونکہ جو مارکیٹ ہے، یہاں پر دکانوں کی اس سے کم سکیورٹی نہیں ہے، تو ہمارا یہ معاملہ شریعت کے خلاف تو نہیں ہے؟ نوٹ: شریعت کی روشنی میں اس کے علاوہ اگر کوئی زیادہ مناسب رائے ہو، تو ہماری رہنمائی فرمائیں، تاکہ ہمارا یہ کاروبار شریعت کے مطابق ہوسکے۔

جواب: کرایہ داروں سے لی جانے والی سیکیورٹی کی رقم در اصل امانت ہوتی ہے، لیکن استعمال کی وجہ سے قرض کے حکم میں ہوجاتی ہے، اور چونکہ لوگوں کو معلوم ہوتا ہے کہ یہ رقم استعمال ہوگی، اس کے باوجود سیکیورٹی رکھوانا ان کی طرف سے دلالتا اجازت سمجھی جائے گی، اس لیے اس رقم کا استعمال شرعا درست ہے۔ مذکوہ صورت میں تو اس کے استعمال کی صریح اجازت لے لی گئی ہے، لہذا یہ رقم آپ کے ذمہ قرض ہے، آپ اس کو اپنے استعمال میں لاسکتے ہیں، اس میں کوئی حرج نہیں، تاہم معاہدہ ختم ہونے کے بعد یہ رقم قابل واپسی ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الفتاوی الھندیۃ: (338/4، ط: دار الفکر)
وأما حكمها فوجوب الحفظ على المودع وصيرورة المال أمانة في يده ووجوب أدائه عند طلب مالكه، كذا في الشمني. الوديعة لا تودع ولا تعار ولا تؤاجر ولا ترهن، وإن فعل شيئا منها ضمن، كذا في البحر الرائق.

مجلة الأحكام العدلية: (1 / 146، المادة 772)
الإذن دلالة كالإذن صراحة. بيد أنه عند وجود النهي صراحة لا اعتبار بالإذن دلالة.

واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص، کراچی


Print Full Screen Views: 252 Sep 25, 2021

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Employee & Employment

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.