سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! نیا پاکستان کی طرف سے گھر بنانے کیلئے جو بینک میں قرض دیا جاتا ہے، کیا اس کا لینا جائز ہے؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں۔ جزاکم اللہ خیرا
جواب: واضح رہے کہ اگر مذکورہ اسکیم کے تحت قرضے کی فراہمی سودی بنیادوں پر ہو، تو یہ اسکیم اور اس اسکیم کے تحت قرضہ حاصل کرنا دونوں ناجائز ہیں، اور اگر بلا سود قرضہ کی اسکیم ہو، اور کوئی شرعی قباحت بھی نہ ہو، تو ایسی اسکیم سے فائدہ اٹھانے کی گنجائش ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (سورة البقرة، الایة: 275)
أحل اﷲ البیع وحرم الربوا۔۔۔۔ الخ
السنن الکبری للبیہقي: (باب کل قرض جر منفعۃ، رقم الحدیث: 11092، ط: دار الفکر)
عن فضالۃ بن عبید صاحب النبي صلی اﷲ علیہ وسلم أنہ قال: کل قرض جر منفعۃ فہو وجہ من وجوہ الربا۔
إعلاء السنن: (512/14، رقم الحدیث: 4858، ط: ادارة القرآن والعلوم الاسلامیة)
عن علي مرفوعا: کل قرض جر منفعۃ فہو ربا۔
الدر المختار مع رد المحتار: (166/5، باب المرابحة، ط: دار الفکر)
کل قرض جر نفعا حرام۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی