سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! ہم خالی پلاٹوں پر فلیٹ تعمیر کرکے بیچتے ہیں، خریدار پلاٹ خریدنے کیلیے میزان یا کسی اور بینک سے لون لے سکتا ہے؟ اور ہم اس کی اس معاملہ میں کتنی مدد کرسکتے ہیں؟ رہنمائی فرمادیں۔
جواب: سودی بینک اپنے کسٹمرز کو قرض کی بنیاد پر سود (interest) دیتا ہے، جوکہ ناجائز اور حرام ہے، اس سے اجتناب لازم ہے۔
البتہ اسلامک بینکنگ کیلئے مستند علماء کرام نے شریعت کے اصولوں کے مطابق ایک نظام تجویز کیا ہے، اور قانونی طور پر بھی اسلامی بینکوں پر اس نظام کی پابندی لازم کی گئی ہے، لہذا جو غیر سودی بینک مستند علماء کرام کی نگرانی میں شرعی اصولوں کے مطابق معاملات سر انجام دے رہے ہیں، ان سے کوئی چیز خریدنے کی پالیسی لی جاسکتی ہے۔
واضح رہے کوئی بھی اسلامی بینک کسی کو نقد (Cash) کی صورت میں قرض (Loan) نہیں دیتا ہے، بلکہ جسے کوئی چیز خریدنی ہو، تو بینک شرعی اصولوں کے مطابق اسے وہ چیز خرید کر فروخت کردیتا ہے یا کرایہ پر دیتا ہے، لہذا مستند علماء کرام کی زیرنگرانی کام کرنے والے کسی غیر سودی بینک سے معاملہ کیا جاسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرۃ، الآیة: 275)
وَ اَحَلَّ اللّٰہُ الۡبَیۡعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰوا....الخ
و قوله تعالی: (آل عمران: الآیة: 130)
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا الرِّبَا أَضْعَافًا مُّضَاعَفَةً ۖ وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَo
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی