عنوان: مدرسہ کے سولر سسٹم سے حاصل ہونے والی بجلی کا کنکشن مسجد کے امام و مؤذن کو دینے کا حکم(8506-No)

سوال: السلام عليكم، مفتی صاحب ! مدرسے کی رقم سے سولر سسٹم خریدا ہے، کیا اس سولر سے مسجد کے امام اور مسجد کے موذن کے گھر کا کنکشن دے سکتے ہیں، مسجد مدرسہ متصل ہے؟

جواب: واضح رہے کہ شرعاً وقف شدہ چیز کو واقف کی شرط کے مطابق استعمال کرنا ضروری ہے، لہذا اگر چندہ دینے والوں نے صرف مدرسہ کے لیے چندہ دیا ہو، تو ان کی نیت کی رعایت کرنا ضروری ہے اور مسجد کے امام و مؤذن کے گھروں کو مدرسہ کی بجلی کا کنکشن فراہم کرنا جائز نہیں ہے۔
لیکن اگر مسجد و مدرسہ دونوں متصل ہوں اور دونوں کی انتظامیہ بھی ایک ہو اور مسجد و مدرسہ دونوں کے لیے ایک ساتھ چندہ ہوتا ہے، یا چندہ دینے والوں کے علم میں ہو کہ ان کے چندے کو مسجد ومدرسہ دونوں میں استعمال کیا جائے گا، تو ایسی صورت میں مدرسہ کے سولر سسٹم کی بجلی کا کنکشن مسجد کے امام و مؤذن کے گھروں کو فراہم کرنا جائز ہے۔
بہتر یہ کہ جب چندہ کیا جائے تو اس بات کی صراحت کر دی جائے کہ ان کا چندہ مسجد و مدرسہ دونوں میں استعمال ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الأشباہ و النظائر: (کتاب الوقف من الفن الثاني، 163/1، ط: دار الكتب العلمية)
"شرط الواقف کنص الشارع أي في وجوب العمل بہ، وفي المفہوم والدلالۃ".

رد المحتار: (مطلب في بیان بیوت المال و مصارفھا، 337/2، ط: دار الفکر)
"یجب علیہ أن یجعل لکل نوع منہا بیتًا یخصہ ولا یخلط بعضہ ببعض، وأنہ إذا احتاج إلی مصرف خزانۃ، ولیس فیہا ما یفي بہ، یستقرض من خزانۃ غیرہا، ثم إذا حصل التي استقرض بہ مال یُردُّ إلی المستقرض".

رد المحتار: (مطلب فیما لو خرِب المسجد أو غیرہ، 358/4، ط: دار الفکر)
"ولا یجوز نقلہ ونقل مالہ إلی مسجد آخر".

الدر المختار مع رد المحتار: (مطلب في نقل أنقاض المسجد و نحوہ، 360/4- 361، ط: دار الفکر)
"وإن اختلف أحدہما بأن بنی رجلان مسجدین أو رجل مسجدًا ومدرسۃً، ووقف علیہا أوقافًا، لا یجوز لہ ذٰلک".
"قولہ: لا یجوز لہ ذٰلک: أي الصرف المذکور …. قال الخیر الرملي: أقول: ومن اختلاف الجہۃ ما إذا کان الوقف منزلین: أحدہما للسکنی والآخر للاستغلال، فلا یصرف أحدہما للآخر، وہي واقعۃ الفتویٰ الخ".

البحر الرائق: (232/5، ط: دار الكتاب الإسلامي)
"أي مصالح المسجد، فیدخل المؤذن والناظر؛ لأنا قدمنا أنہم من المصالح، وقدمنا أن الخطیب داخل تحت الإمام؛ لأنہ إمام الجامع، فتحصل أن الشعائر التي تقدم في الصرف مطلقًا بعد العمارۃ الإمام والخطیب والمدرس والوقاد والفراش والمؤذن والناظر وثمن القنادیل والزیت والحصر".

و فیه ایضاً: (234/5، ط: دار الکتاب الاسلامی)
"وقد علم منہ أنہ لا یجوز لمتولي الشیخونیۃ بالقاہرۃ صرف أحد الوقفین للآخر".

الفتاویٰ الھندیۃ: (463/2، ط: دار الفکر)
"وإذا أراد أن یصرف شیئًا من ذٰلک إلی إمام المسجد أو إلی مؤذن المسجد، فلیس لہ ذٰلک، إلا إن کان الواقف شرط ذٰلک في الوقف، کذا في الذخیرۃ".

رد المحتار: (367/4، ط: دار الفکر)
"(قوله: ثم ما هو أقرب لعمارته إلخ) أي فإن انتهت عمارته وفضل من الغلة شيء يبدأ بما هو أقرب للعمارة وهو عمارته المعنوية التي هي قيام شعائره قال في الحاوي القدسي: والذي يبدأ به من ارتفاع الوقف أي من غلته عمارته شرط الواقف أولا ثم ما هو أقرب إلى العمارة، وأعم للمصلحة".

کذا فی فتاویٰ بنوری تاؤن: رقم الفتوی: 143907200122

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1479 Sep 30, 2021
madrasa / madrase ke / kay / key solar system se / say / sey hasil hone / honey wali bijli / electricity ka connection masjid ke / kay / key imam wa muazzin / moazin ko dene / deney ka hokom / hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Rights & Etiquette of Mosques

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.