سوال:
مفتی صاحب ! دادا کے انتقال کے بعد ان کی جائیداد ان کے قانونی وارثوں کو منتقل نہیں ہوئی، اس دوران ایک بیٹا انتقال کر گیا۔ کیا بیٹے کے قانونی وارث اس جائیداد میں حقدار ہیں، جو ان کے دادا کے نام پر ہے؟
جواب: کسی شخص کی وفات کے بعد اگر اس کے کسی وارث کا انتقال ہوجائے، چاہے اس کا مال تقسیم ہوا ہو یا نہ ہوا ہو، اس کا حصہ اس کے ورثاء کی طرف منتقل ہوجاتا ہے۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں جس بیٹے کا والد صاحب کے بعد انتقال ہوگیا ہے، اس کو والد کی میراث سے ملنے والا حصہ، اس کے شرعی ورثاء میں شریعت کے میراث کے قانون کے مطابق تقسیم ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (801/6، ط: دار الفکر)
فصل في المناسخة (مات بعض الورثة قبل القسمة للتركة صححت المسألة الأولى) وأعطيت سهام كل وارث (ثم الثانية) ....الخ
المبسوط للسرخسی: (55/30، ط: دار المعرفۃ)
وإذا مات الرجل ولم تقسم تركته بين ورثته حتى مات بعض ورثته فالحال لا يخلو إما أن يكون ورثة الميت الثاني ورثة الميت الأول فقط أو يكون في ورثة الميت الثاني من لم يكن وارثا للميت الأول۔۔۔۔۔وأما إذا كان في ورثة الميت الثاني من لم يكن وارثا للميت فإنه تقسم تركة الميت الأول أولا لتبين نصيب الثاني، ثم تقسم تركة الميت الثاني بين ورثته....الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی