عنوان: ایسے پلازہ میں جمعہ قائم کرنا جہاں اذن عام نہ ہو(8516-No)

سوال: السلام علیکم، عرض ہے کہ بندہ ایک پلازہ کی مسجد میں بطور خطیب و امام کے فرائض سر انجام دے رہا ہے، جبکہ عالم نہیں ہے، لیکن پلازہ انتظامیہ کیطرف سے نمازجمعہ پڑھانے کا حکم ہے اور جمعہ بھی پڑھا رہا ہے۔
جس مسجد میں بندہ امامت کے فرائض انجام دے رہا ہے، اس پلازہ کے چودہ فلور ہیں اور اس پلازہ کے آخری فلور پر مسجد بنائی گئی ہے، ویسے مسجد پلازہ کے نقشے میں نہیں ہے، لیکن بعد میں بنائی گئی ہے اور جس فلور پر مسجد بنائی گئی ہے، اس کے اوپر ہیلی پیڈ بنایا گیا ہے اور کوئی بلڈنگ اوپر نہیں اور نیچے مختلف قسم کے دفاتر ہیں اور وہاں کے ملازم اس مسجد میں نماز ادا کرتے ہیں اور باہر کے کسی آدمی کو وہاں نماز کی عام اجازت نہیں ہے، لیکن اگر کوئی باہر کا آدمی کسی کام کے سلسلے میں آ جائے اور نماز جمعہ کا ٹائم ہو جائے تو وہ باہر والا بندہ نماز یا جمعہ پڑھ سکتا ہے، پلازہ کے کچھ ساتھیوں نے پوچھا ہے کہ آپ مسئلہ پوچھیں کہ یہاں جمعہ ہو سکتا ہے یا نہیں؟
اس مسجد میں پانچ وقت کی نماز ہوتی ہے اور تراویح بھی ہوتی ہے، آیا نماز جمعہ اور نماز عید کا پڑھانا یا پڑھنا اس مسجد میں ٹھیک ہے یا نہیں؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں راہنمائی فرمائیں۔

جواب: واضح رہے کہ جمعہ کے لیے مسجد کا ہونا شرط نہیں ہے، اگر مذکورہ پلازہ شہر، فنائے شہر، قصبہ یا بڑے گاؤں میں واقع ہے، تو وہاں جمعہ قائم کرسکتے ہیں، البتہ جمعہ کے قائم کرنے کی جو شرائط ہیں، ان میں سے ایک شرط "اذن عام" ہے، یعنی جس جگہ جمعہ قائم کیا جا رہا ہے، وہاں جمعہ پڑھنے کی عام اجازت ہو۔
ذکر کردہ سوال کی صورت میں اگر پلازہ کی انتظامیہ کی طرف سے پلازہ میں موجود لوگوں کو جمعہ پڑھنے کی عام اجازت حاصل ہو، اور صرف حفاظتی نکتہ نظر کی خاطر پلازہ کے مرکزی دروازے کو بند رکھا جاتا ہو، تو یہ عمل "اذن عام" کے منافی نہیں ہے، ایسی صورت میں وہاں جمعہ قائم کرنا جائز ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الفتاوی الھندیۃ: (148/1، ط: دار الفکر)
"(ومنها: الإذن العام) و هو أن تفتح أبواب الجامع فيؤذن للناس كافةً حتى أن جماعة لو اجتمعوا في الجامع و أغلقوا أبواب المسجد على أنفسهم و جمعوا لم يجز، و كذلك السلطان إذا أراد أن يجمع بحشمه في داره فإن فتح باب الدار و أذن إذنًا عامًّا جازت صلاته شهدها العامة أو لم يشهدوها، كذا في المحيط."

غنیة المستملي: (ص: 551، ط: اشرفی)
وفي الفتاویٰ الغیاثیۃ: لو صلی الجمعۃ في قریۃ بغیر مسجد جامع والقریۃ کبیرۃ لہا قریً، وفیہا والٍِ وحاکمٍ جازت الجمعۃ بنو المسجد أو لم یبنوا وہٰذا أقرب الأقاویل إلی الصواب، والمسجد الجامع لیس بشرط، ولہٰذا أجمعوا علی جوازہا بالمصلی في فناء المصر وہو مااتصل بالمصر معداً لمصالحہ من رکض الخیل وجمع العساکر والمناضلۃ ودفن الموتیٰ وصلوٰۃ الجنازۃ ونحو ذٰلک لان لہ حکم المصر باعتبار حاجۃ اہلہ الیہ وقدرہ محمدؒ بالغلوۃ۔

کذا فی فتاویٰ بنوری تاؤن: رقم الفتوی: 144108201153

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1405 Oct 01, 2021
ese / esey plaza me / mey / mein juma qaim / qayem karna jaha / jahan azan aam na ho

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Eidain Prayers

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.