سوال:
آج کل چاندی کی جو انگوٹھی بنتی ہے، جسے ٩٢٥ سٹیرلنگ چاندی کہتے ہیں، جس میں ٩٢.٥% چاندی اور ۷.٥% کاپر یا کوئی اور دھات ہوتی ہے، کیا ایسی چاندی کی انگوٹھی پہننا جائز ہے؟
جواب: واضح رہے کہ عورت کے لیے سونے چاندی اور مرد کے لیے چاندی کے علاوہ کسی بھی دھات کی انگوٹھی پہننا مکروہ تحریمی (ناجائز) ہے۔
سوال میں ذکر کردہ صورت میں چونکہ دوسری دھات انتہائی کم مقدار میں ہے اور چاندی اس پر غالب ہے، لہذا اگر دوسری دھات چاندی کے غلبے کی وجہ سے چھپ گئی ہو، تو مرد وعورت دونوں کے لیے اس انگوٹھی کے پہننے کی گنجائش ہے۔
مزید یہ کہ مردوں کے لیے صرف ایک مثقال سے کم وزن کی چاندی کی انگوٹھی پہننا جائز ہے، ایک مثقال ساڑھے چار ماشے، یعنی۴ گرام،۳۷۴ ملی گرام (4.374 gm) کا ہوتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن ابی داؤد: (باب ما جاء في خاتم الحدید، رقم الحدیث: 4224، ط: دار ابن حزم)
عن أبي ذباب عن جدہ رضي اللّٰہ عنہ قال: کان خاتم النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم من حدید مَلوِيٌّ علیہ فِضۃٌ۔ قال: فرُبّما کان في یدي۔ قال: وکان المُعیقِیبُ علی خاتم النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم.
الفتاوی الھندیۃ: (الباب العاشر في استعمال الذھب و الفضۃ، 335/5، ط: دار الفکر)
وفي الخجندي التختم بالحديد والصفر والنحاس والرصاص مكروه للرجال والنساء جميعا...ولا بأس بأن يتخذ خاتم حديد قد لوي عليه فضة أو ألبس بفضة حتى لا يرى كذا في المحيط.
بدائع الصنائع: (133/5، ط: دار الکتب العلمیۃ)
(ومنها) الفضة لأن النص الوارد بتحريم الذهب على الرجال يكون واردا بتحريم الفضة دلالة فيكره للرجال استعمالها في جميع ما يكره استعمال الذهب فيه إلا التختم به إذا ضرب على صيغة ما يلبسه الرجال ولا يزيد على المثقال لما روينا من حديث النعمان بن بشير - رضي الله عنهما -
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی