سوال:
السلام علیکم، میری بیوی بیمار ہے، میں نہ تو خود زکوۃ کا مستحق ہوں اور نہ ہی میری بیوی، میں چاہتا ہوں کہ ایک رفاہی ادارے جس میں زکوۃ کی رقوم ہوتی ہیں، وہاں سے علاج کرواؤں، کیونکہ اگر اسپتال سے اپنے ذاتی خرچ پر علاج کرواؤں تو وہ میری دسترس سے باہر ہے، اگر میں ایسا کروں کہ رفاہی ادارے سے بیوی کا علاج کرواؤں اور پھر اپنی استطاعت کے مطابق اسی ادارے میں رقم جمع کراؤں، تو ایسا کرنا درست ہے؟
جواب: صورت مسئولہ میں اگر مذکورہ ادارہ صرف زکوۃ کی رقم سے علاج کی سہولت مہیا کرتا ہے، اور آپ میاں بیوی میں سے کوئی بھی زکوٰۃ کا مستحق نہیں ہے، تو آپ حضرات کے لئے مذکورہ ادارے سے علاج کروانا جائز نہیں ہے، اور اگر مذکورہ ادارہ زکوۃ کے علاوہ کسی اور مد میں بھی علاج کی سہولت فراہم کرتا ہو، تو آپ کے لئے اس غیر زکوٰۃ کی مد سے علاج کروانا جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (التوبۃ، الآیۃ: 60)
إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِنَ اللَّهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌo
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی