عنوان: ٹیکس سے بچنے کے لیے بیوی کے نام مکان کرنا، تین بطن مناسخہ میں تقسیمِ میراث اور پینشن میں میراث کا حکم(8604-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! درج ذیل مسائل میں رہنمائی فرمادیجیے۔
1) محمد اسلم مرحوم کا انتقال ہوا، ان کےورثاء میں ان کی بیوہ زہرہ خاتون، چار بیٹے (محمود، محمد فاروق، محمد عثمان، محمد شفقت) اور چار بیٹیاں (نسرین، طاہرہ، شائستہ، شبانہ) تھیں، مرحوم کے والدین، دادا، دادی، نانی کا انتقال مرحوم کی زندگی میں ہی ہو گیا تھا۔
مرحوم کی ملکیت میں ایک پلاٹ تھا، جو انہوں نے ٹیکس وغیرہ سے بچنے کے لیے اپنی زوجہ کے نام کیا تھا، اصل مالک مرحوم اسلم ہی سمجھے جاتے تھے، چنانچہ بیچنے کا اختیار بھی انہیں حاصل تھا، البتہ صرف کاغذی کاروائی میں ان کی اہلیہ کے نام تھا، جو کہ اب تک انہیں کے نام ہے۔
سوال یہ ہے کہ کیا وہ پلاٹ مرحوم کے ترکہ میں شمار ہوگا،اگر شمار ہوگا تو اس کی تقسیم کس طرح ہوگی؟
2) اس کے بعد مرحوم کی بیٹی شائستہ کا انتقال ہوا، جو شادی شدہ نہیں تھیں، ان کے ورثاء میں مذکورہ چار بھائی، تین بہنیں، اور ماں تھیں۔
3) اس کے بعد مرحوم اسلم کے بیٹے محمود کا انتقال ہوا، ان کے ورثاء میں مرحوم کی والدہ (زہرہ خاتون)، بیوہ (شمیم)، ایک بیٹا (معاویہ) اور دو بیٹیاں (جویریہ، ماریہ ہیں)۔
مذکورہ تینوں مرحومین کی میراث کی تقسیم کس طرح ہو گی؟ کیا مرحوم محمود کا اپنے والد اسلم مرحوم اور بہن شائستہ مرحومہ کی میراث میں حصہ ہوگا ؟ اب ان کا حصہ کن کو ملے گا؟
4) مرحوم محمود اپنی حیات میں ہی ریٹائرڈ ہو گئے تھے اور ہر ماہ ان کو پینشن ملا کرتی تھی، اب ان کے انتقال کے بعد پینشن کی رقم سرکاری دستاویزات میں ان کی بیوہ کے نام منتقل ہو گئی ہے، جو اب بیوہ کے نام ہی آتی ہے۔ کیا اس پینشن میں مرحوم محمود کے بھائیوں اور والدہ کا حصہ ہوگا؟
ازراہ کرم مذکورہ تمام سوالات کے جوابات عنایت فرماکر ممنون فرمائیں۔ جزاک اللہ خیرا

جواب: (1) پوچھی گئی صورت میں (جیسا کہ سوال میں مذکور ہے) شوہر نے صرف ٹیکس سے بچنے کے لیے مکان بیوی کے نام کیا تھا، مالکانہ تصرف اور قبضہ نہیں دیا تھا، لہذا یہ مکان شوہر ہی کی ملکیت شمار ہوگا۔
(2،3) مرحومین کی تجہیز و تکفین، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی کے لیے کوئی جائز وصیت کی ہو، تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیدادِ منقولہ و غیر منقولہ کو تین لاکھ چار ہزار ایک سو اٹھائیس (304128) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے زہرہ کو اننچاس ہزار چھ سو چونسٹھ (49664)، فاروق، عثمان اور شفقت میں سے ہر ایک کو سینتالیس ہزار سات سو بارہ (47712)، نسرین، طاہرہ اور شبانہ میں سے ہر ایک کو تیئیس ہزار آٹھ سو چھپن (23856)، شمیم کو پانچ ہزار نو سو چونسٹھ (5964)، معاویہ کو سولہ ہزار آٹھ سو اٹھانوے، جویریہ اور ماریہ میں سے ہر ایک کو آٹھ ہزار چار سو اننچاس (8449) حصے ملیں گے۔
فیصد کے اعتبار سے تقسیم یوں ہوگی:
زہرہ کو %16.32 فیصد، فاروق، عثمان اور شفقت میں سے ہر ایک کو %15.68 فیصد، نسرین، طاہرہ اور شبانہ میں سے ہر ایک کو %7.84 فیصد، شمیم کو %1.96 فیصد، معاویہ کو %5.55 فیصد، جویریہ اور ماریہ میں سے ہر ایک کو %2.77 فیصد ملے گا۔
(4) واضح رہے کہ پینشن کی رقم متعلقہ ادارے کی طرف سے عطیہ ہوتی ہے، پینشن کی رقم ادارہ جس کے نام پر جاری کرے، وہی اس کا مالک ہوتا ہے، اس میں میراث جاری نہیں ہوتی ہے، لہذا پوچھی گئی صورت میں بیوی پینشن کی حقدار ہے، اس میں میراث جاری نہیں ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الآیۃ: 11)
يُوصِيكُمُ اللّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ فَإِن كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ وَإِن كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ....الخ

و قولہ تعالی: (النساء، الآیۃ: 12)
فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم ۚ مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ....الخ

الدر المختار: (689/5، ط: سعید)
"بخلاف جعلته باسمك فإنه ليس بهبة"۔

شرح المجلۃ: (المادۃ: 837)
تنعقد الہبۃ بالإیجاب والقبول، وتتم بالقبض الکامل، لأنہا من التبرعات، والتبرع لا یتم إلا بالقبض".

المبسوط للسرخسی: (55/30، ط: دار المعرفۃ)
وإذا مات الرجل ولم تقسم تركته بين ورثته حتى مات بعض ورثته فالحال لا يخلو إما أن يكون ورثة الميت الثاني ورثة الميت الأول فقط أو يكون في ورثة الميت الثاني من لم يكن وارثا للميت الأول۔۔۔۔۔وأما إذا كان في ورثة الميت الثاني من لم يكن وارثا للميت فإنه تقسم تركة الميت الأول أولا لتبين نصيب الثاني، ثم تقسم تركة الميت الثاني بين ورثته۔۔۔الخ

بدائع الصنائع: (57/7، ط: دار الکتب العلمیہ)
لأن الإرث إنمّا یجري في المتروک من ملک أو حق للمورث علی ماقال علیہ الصلاۃ والسلام من ترک مالا أو حقا فہو لورثتہ.

الدر المختار: (51/5، ط: دار الفکر)
الملک مامن شانہ أن یتصرف فیہ بوصف الاختصاص.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 677 Oct 14, 2021
tax se bachne ke / key liye bivi ke / key nam makan karna

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.