resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: میت کو قبر میں لٹانے کا مسنون طریقہ (8617-No)

سوال: مفتی صاحب! تدفین کرنے کا صحیح طریقہ بتادیں، کیونکہ بعض لوگ میت کو سیدھا لیٹا دیتے ہیں، جبکہ بعض دائیں کروٹ پر لٹانے کا کہتے ہیں اور بعض تھوڑا سا ٹیڑھا قبلہ رخ کرکے لٹادیتے ہیں، براہ کرم آپ صحیح طریقہ سے آگاہ فرمادیں۔

جواب: واضح رہے کہ میت کو قبر میں سیدھا لٹادینا یا صرف قبلہ کی طرف اس کا منہ کردینا کافی نہیں ہے، بلکہ میت کو اچھی طرح سے دائیں کروٹ دے کر اس کو قبلہ رخ کردیا جائے، یہی درست اور مسنون طریقہ ہے۔ (مستفاد: احکام میت، ص: 147، ط: ادارۃ الفاروق کراچی)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (236/2، ط: دار الفكر)
(و) يستحب أن (يدخل من قبل القبلة) بأن يوضع من جهتها ثم يحمل فيلحد (و) أن (يقول واضعه: بسم الله، وبالله، وعلى ملة رسول الله - صلى الله عليه وسلم - ويوجه إليها) وجوبا، وينبغي كونه على شقه الأيمن ولا ينبش ليوجه إليها.
(قوله: وجوبا) أخذه من قول الهداية: بذلك أمر رسول الله - صلى الله عليه وسلم -، لكن لم يجده المخرجون. وفي الفتح أنه غريب، واستؤنس له بحديث أبي داود والنسائي «أن رجلا قال: يا رسول الله ما الكبائر؟ قال: هي تسع، فذكر منها استحلال البيت الحرام قبلتكم أحياء وأمواتا» . اه.
قلت: ووجهه أن ظاهره التسوية بين الحياة والموت في وجوب استقباله، لكن صرح في التحفة بأنه سنة كما يأتي عقبه

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

mayyat ko qabar mein kitne ka masnoon tariqa

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Funeral & Jinaza