عنوان: دو لاکھ روپے کی وصیت کی ایک صورت کا حکم(8636-No)

سوال: مفتی صاحب! اس مسئلہ کے بارے میں رہنمائی فرمائیں میرے ایک دوست نے ایک شخص سے تین لاکھ روپے میں ایک پلاٹ خریدا ہے، جس میں ایک لاکھ روپے ادا کر دیے ہیں، باقی دو لاکھ روپے ادا کرنا باقی ہیں، اس دوران پلاٹ بیچنے والا شخص شدید بیمار ہو گیا، وہ شخص کافی غریب تھا، تو میرے دوست نے اس شخص کے علاج میں بھی اس کا تعاون کیا، جب اس کی طبیعت مزید بگڑنے لگی تو میرے دوست نے اس شخص سے پلاٹ کی بقیہ رقم دو لاکھ کے بارے میں پوچھا کہ اگر خدا نخواستہ اگر آپ کا انتقال ہوجاتا ہے تو میں وہ دو لاکھ روپے آپ کے بعد کس کو دوں؟
اس پر اس بیمار شخص نے کہا وہ رقم مسجد میں دیدینا۔
اللّٰہ کا کرنا ایسا ہوا کہ وہ شخص انتقال کر گیا ہے، اب پوچھنا یہ ہے کہ اس شخص کی ایک بیوی اور ایک بیٹی جو کہ شادی شدہ ہے، اس کے علاوہ اور ورثاء نہیں ہیں، کیا وہ رقم مسجد میں جمع ہوگی یا وہ رقم اس کے وارثوں کو ملے گی؟
جواب عنایت فرما کر ممنون فرمائیں۔
جزاکم اللہ خیرا کثیرا

جواب:
واضح رہے کہ شریعت مطہرہ کا اصول یہ ہے کہ اگر میت نے کوئی جائز وصیت کی ہو، تو اس کے ترکہ میں سے تجہیز و تکفین اور قرضوں کی ادائیگی کے بعد جو مال بچ جائے، اس کے ایک تہائی (1/3) میں میت کی جائز وصیت کے مطابق عمل کرنا ورثاء پر لازم ہے۔
سوال میں ذکر کردہ صورت میں دو لاکھ روپے کی رقم میت کی دیگر متروکہ رقم اور جائیداد میں شامل کی جائے گی، اور مذکور بالا واجبات کی ادائیگی کے بعد اگر یہ رقم کل ترکہ کی ایک تہائی یا اس سے کم ہو، تو پوری رقم مسجد میں دینا ضروری ہے، اور اگر ایک تہائی حصہ سے زیادہ ہو، تو اس میں سے ایک تہائی کی مقدار رقم مسجد میں دینا لازم ہے، جبکہ باقی رقم ورثاء میں تقسیم کی جائے گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الآیۃ: 12)
وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَإِنْ كَانَ رَجُلٌ يُورَثُ كَلَالَةً أَوِ امْرَأَةٌ وَلَهُ أَخٌ أَوْ أُخْتٌ فَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ فَإِنْ كَانُوا أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ فَهُمْ شُرَكَاءُ فِي الثُّلُثِ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصَى بِهَا أَوْ دَيْنٍ غَيْرَ مُضَارٍّ وَصِيَّةً مِنَ اللَّهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَلِيمٌo

صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 2744)
حدثنا محمد بن عبد الرحيم، حدثنا زكرياء بن عدي، حدثنا مروان، عن هاشم بن هاشم، عن عامر بن سعد، عن أبيه رضي الله عنه، قال: مرضت، فعادني النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، ادع الله أن لا يردني على عقبي، قال: «لعل الله يرفعك وينفع بك ناسا»، قلت: أريد أن أوصي، وإنما لي ابنة، قلت: أوصي بالنصف؟ قال: «النصف كثير»، قلت: فالثلث؟ قال: «الثلث، والثلث كثير أو كبير»، قال: فأوصى الناس بالثلث، وجاز ذلك لهم.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 574 Oct 22, 2021
do / two lakh rope / rupees ki wassiat ki aik sorat ka hokom / hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.