عنوان: کیا میلاد کے لیے حاصل کیا گیا چندہ مسجد میں دے سکتے ہیں؟(8654-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! ایک مسئلہ دریافت کرنا تھا، ہمارے گاؤں میں ایک فلاحی تنظیم ہے، انہوں نے سب سے پہلے میلاد النبی ﷺ کی ایک تقریب منعقد کرنے کیلئے ڈونیشن اکھٹی کی، اور جو پیسے بچ جائیں گے، وہ مسجد میں لگانے کا کہا گیا تھا۔ پوچھنا یہ تھا کہ کیا اب ان پیسوں کو صرف مسجد فنڈ میں دے سکتے ہیں یا تقریب کو چھوڑ کر کسی غریب کو دے سکتے ہیں؟ اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔
جزاک اللہ

جواب: تقریبِ میلاد کو ترک کرنے کی صورت میں چندہ دینے والے حضرات سے رابطہ کیا جائے، جو حضرات ساری رقم مسجد فنڈ میں دینے پر آمادہ ہوں، تو ان کی رقم مسجد میں دے سکتے ہیں، اور جو راضی نہ ہوں، ان کی رقم واپس کرنا لازم ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن الدار قطني: (رقم الحدیث: 2883، 423/3، ط: مؤسسة الرسالة)
عن عمرو بن يثربي , قال: شهدت رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع بمنى فسمعته يقول: «‌لا ‌يحل لامرء من ‌مال أخيه شيء إلا ما ‌طابت به نفسه».

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 971 Oct 24, 2021
kia meelaad ke / key liye hasil kia gya chanda masjid me / mein de saktay hen / hein?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Rights & Etiquette of Mosques

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.