عنوان: "حضور ﷺ مکان میں تشریف رکھنے کے وقت کو تین حصوں میں تقسیم فرماتے تھے" حدیث کی تحقیق(8659-No)

سوال: براہ کرم مندرجہ ذیل حدیث کے بارے میں رہنمائی فرمادیں کہ صحیح ہے یا نہیں؟ اور کس کتاب میں ہے؟
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: حضور ﷺ مکان میں تشریف رکھنے کے وقت کو تین حصوں میں تقسیم فرماتے تھے، ایک حصہ حق تعالی شانہ کی عبادت میں خرچ کرتے، دوسرا حصہ گھر والوں کے ادائے حقوق میں خرچ فرماتے تھے، تیسرا حصہ خاص اپنی ضروریات کے لیے رکھتے تھے، پھر اس حصہ کو بھی دو حصوں پر اپنے اور لوگوں کے درمیان تقسیم فرمادیتے، اس طرح خصوصی حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اس وقت داخل ہوتے، ان خواص کے ذریعے سے مضامین عوام تک پہنچے۔ (ترمذی)

جواب: سوال میں ذکرکردہ حدیث "ھند أبی ھالہ" سے منقول ایک طویل روایت کا حصہ ہے، جو "شمائلِ ترمذی" میں موجود ہے، ذیل میں سوال میں ذکرکردہ حدیث کا عربی متن، ترجمہ اور حکم ذکر کیا جاتا ہے:
حدثنا سفيان بن وكيع. حدثنا جميع بن عمر بن عبد الرحمن العجلي أنبأنا رجل من بني تميم من ولدأبي هالة/ زوج خديجة/ يكنى أبا عبد الله عن ابن أبي هالة عن الحسن بن علي قال: سألت خالي هند بن أبي هالة، وكان وصافا عن حلية رسول الله صلى الله عليه وسلم، وأنا أشتهي أن يصف لي منها شيئ۔۔۔۔۔۔قال الحسين: فسألت أبي عن دخول رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: كان إذا أوى إلى منزله جزّأ دخوله ثلاثة أجزاء جزءا لله وجزءا لأهله، وجزءا لنفسه. ثم جزّأ جزأه بينه وبين النّاس فيردّ ذلك بالخاصة على العامة.
( الشمائل للترمذی، حدیث نمبر: 319 ، ص:192 ،ط: دارإحیاء التراث العربی
)
ترجمہ:
حضرت حسین رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے جناب رسول اللہ ﷺ کے مکان پر تشریف لے جانے کے حالات دریافت کیے، تو آپ نے فرمایا کہ حضور اقدس ﷺ مکان میں تشریف رکھنے کے وقت کو تین حصوں پر منقسم فرماتے تھے۔
ایک حصہ حق تعالیٰ شانہ کی عبادت میں خرچ فرماتے، یعنی نماز وغیرہ پڑھتے تھے۔ دوسرا حصہ گھر والوں کے ادائے حقوق میں خرچ فرماتے تھے، مثلاً: ان سے ہنسنا، بولنا، بات کرنا، ان کے حالات کی تحقیق کرنا۔
تیسرا حصہ خاص اپنی ضروریات راحت و آرام کے لیے رکھتے تھے، پھر اس اپنے والے حصہ کو بھی دو حصوں پر اپنے اور لوگوں کے درمیان تقسیم فرما دیتے، اس طرح کہ خصوصی حضرات صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اس وقت میں داخل ہوتے، ان خواص کے ذریعہ سے مضامین عوام تک پہنچتے۔
یہ روایت "شمائلِ ترمذی" کے علاوہ درج ذیل کتابوں میں بھی موجود ہے:
۱۔ العجم الکبیر للطبرانی:(حدیث نمبر:414 ، 155/22، ط:مکتبۃ ابن تیمیۃ)
۲۔الاحادیث الطوال للطبرانی:(حدیث نمبر:29 ، ص: 64، ط: المكتب الإسلامی)
۳۔طبقات لابن سعد:( 422/1،ط: دار الصادر)
۴۔الشریعۃ للآجری:( حدیث نمبر: 1022، 1508/3،ط: دار الوطن)
۵۔ شعب الإیمان للبیھقی:( حدیث نمبر: 1430، 158/2،ط: دار الكتب العلمية)
۶۔دلائل النبوۃ لابی نعیم الاصبہانی:( حدیث نمبر: 565 ، ص:627 ،ط: دار النفائس)
۷۔ مشیخۃ ابن شاذان:( حدیث نمبر: 61 ، ص:45 ،ط: مكتبة الغرباء الأثرية)

حکم:
مذکورہ بالا روایت کی سند میں "جميع بن عمر بن عبد الرحمن العجلي" کو بعض محدثین کرام نے "ضعیف" قرار دیا ہے، اور اسی طرح اس روایت کی سند میں ایک روای "مجہول"ہے، لیکن اس حدیث کے متعدد طرق اور "مشيخة أبی علی بن شاذان" میں "اھل بیت کی سند" سے مروی روایت کے بطور شاھد ہونے کی وجہ سے اس روایت کو تقویت مل جاتی ہے، اور سند میں موجود ضعف کم ہوجاتا ہے، لہذا اس کا بیان کرنا درست ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الکامل لابن عدی: (419/2، ط: دار الكتب العلمية)
كتب إلي محمد بن أيوب، قال: أخبرنا أبو جعفر الحمال، قال: سمعت أبا نعيم يقول جميع بن عبد الرحمن يعني الذي يروي صفة النبي صلى الله عليه وسلم، قال: كان فاسقا.
حدثنا عمر بن سنان، قال: حدثنا سفيان بن وكيع، حدثنا جميع بن عبد الرحمن العجلي إملاء، قال: حدثني رجل من بني تميم من ولد أبي هالة التميمي زوج خديجة۔۔۔۔۔قال الشيخ: وروى هذا الحديث عن جميع أبو نعيم الفضل، وأبو غسان مالك بن إسماعيل وليس عندنا إلا من حديث سفيان بن وكيع عن جميع.

تھذیب الکمال للمزی: (468/10، ط: دار الكتب العلمية)
هند بن أبي هالة۔۔۔۔۔ وكان وصافا عن حلية النبي صلى الله عليه وسلم.
روى عنه: ألحسن (تم) ، والحسين (تم) ، وعبد الله بن عباس، وابنه هند بن أبي هالة.
وفي إسناد حديثه بعض من لا يعرف، وحديثه من أحسن ماروي في وصف حلية رسول الله صلى الله عليه وسلم.
وقال أبو عبيد الآجري: سمعت أبا داوذ وذكر حديث ابن أبي هالة، فقال: أخشى أن يكون موضوعا.

تھذیب التھذیب لابن حجر العسقلانی: (111/2، ط: مطبعة دائرة المعارف النظامية)
جميع" بن عمر بن عبد الرحمن العجلي ثم الضيعي أبو بكر الكوفي روى عن مجالد وداود بن أبي هند ورجل من ولد أبي هالة يكنى أبا عبد الله وغيرهم وعنه أبو غسان النهدي وأبو هشام الرفاعي وسفيان بن وكيع بن الجراح ويحيى بن عبد الحميد الحماني وعمرو بن محمد العنقري وعدة قال أبو نعيم الفضل بن دكين كان فاسقا وذكره بن حبان في الثقات قلت وقال الآجري عن أبي داود جميع بن عمر راوي حديث هند بن أبي هالة أخشى أن يكون كذابا وقال العجلي جميع لا بأس به يكتب حديثه وليس بالقوي وذكره بن عدي في الكامل لكن نسبه إلى جده فقال جميع بن عبد الرحمن العجلي ثم نقل قول أبي نعيم فيه وساق له حديث بن أبي هالة وحدثنا عن الحسن بن علي بمنام رآه وقال لا أعرف له غيرهما.

تقریب التھذیب: (ص: 180، ط: دار الیسر)
جُمَيع بالتصغير ابن عمير كذلك ابن عبد الرحمن العجلي أبو بكر الكوفي ضعيف رافضي من الثامنة تم.

الإمتاع بالأربعين لابن حجر العسقلانی: (ص: 55، ط: دار الكتب العلمية)
هذا حديث حسن غريب رواه الترمذي عن سفيان بن وكيع عن جميع به مطولا ومعرفا واسم الرجل المبهم يزيد بن عمرو التميمي حكاه النهدي ووقع في روايته متكئا أما عبد الله فذكره ابن حبان في الثقات وجميع وثقه العجلي وقال أبو حاتم محله الصدق وضعفه آخرون من قبل التشييع وقد روينا لحديثه متابعا في مشيخة أبي علي بن شاذان بإسناد رجاله من أهل البيت

مجمع الزوائد للھیثمی: (رقم الحدیث: 14026، 478/8، ط: دار الفکر)
رواه الطبراني وفيه من لم يسم.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 581 Oct 25, 2021
janab e Rasoollullah salalaho alihe wasalam ke / kay ghar ke / kay oqat ki taqsee se / say mutaliq hadis / hadees ki tehqeeq / tahqee

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.