سوال:
مفتی صاحب ! جن دواؤں پر Note for sale لکھا ہو، ان کی خرید و فروخت کا کیا حکم ہے؟
جواب: سوال میں پوچھی گئی صورت میں اگر ان دواؤں کا فروخت کرنا قانوناً ممنوع نہ ہو، بلکہ یہ دوائیاں حکومت یا کسی ادارے کی طرف سے ڈاکٹر کو ملکیتاً دی گئی ہوں تو ان دواؤں کو فروخت کرنا جائز ہوگا۔اور اگر یہ دوائیاں ڈاکٹر کو ملکیتاً نہیں دی گئیں، بلکہ مریضوں کو دینے کے لئے دی گئی ہیں تو پھر ان دواؤں کا فروخت کرنا جائز نہیں ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاویٰ الھندیۃ: (396/4، ط: مكتبة رشيدية)
قال أصحابنا جميعًا: إذا وهب هبةً وشرط فيها شرطًا فاسدًا فالهبة جائزة، و الشرط باطل كمن وهب لرجل أمة فاشترط عليه أن لايبيعها أو شرط عليه أن يتخذها أم ولد أو أن يبيعها من فلان أو يردها عليه بعد شهر فالهبة جائزة وهذه الشروط كلها باطلة، كذا في السراج الوهاج۔
رد المحتار: (200/6، ط: سعید)
لايجوز التصرف في مال غيره بلا إذنه و لا ولايته إلا في مسائل مذكورة في الأشباه۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی