سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! مسئلہ یہ پوچھنا ہے کہ ایک آدمی کا 3 ماہ پہلے انتقال ہوا، اس کی بیوی کہتی ہے کہ شوھر کی وفات کے 15 دن پہلے سے حیض نہیں آرہا ہے، ڈاکٹر کہتے ہیں ہیں کہ یہ عورت حاملہ نہیں ہے، لیکن کچھ دائیاں کہتی ہیں کہ یہ عورت حاملہ ہے۔ ایسی صورت میں اس کی عدت کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب: اگر کسی شخص کا انتقال ہوجائے اور اس کی بیوہ حاملہ ہو، تو بیوہ کی عدت وضعِ حمل یعنی بچہ جننے تک ہے، بچہ جنتے ہی عدت ختم ہوجائے گی، اور اگر بیوہ حاملہ نہ ہو، تو اس کی عدت چار ماہ دس دن ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (الطلاق، الآیۃ: 4)
وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ ؕ ....الخ
و قوله تعالیٰ: (البقرۃ، الآیۃ: 234)
وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ۚ ....الخ
الھندیۃ: (528/1، ط: دار الفکر)
وعدة الحامل أن تضع حملها....سواء كانت عن طلاق أو وفاة ....الخ
و فیھا ایضاً: (529/1، ط: دار الفکر)
عدة الحرة في الوفاة أربعة أشهر وعشرة أيام سواء كانت مدخولا بها أو لا ۔۔الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی