عنوان: شوقیہ شکار کرنا(8732-No)

سوال: مفتی صاحب! کیا شوقیہ شکار کرنا جائز ہے؟

جواب: واضح رہے کہ پرندوں اور جانور کا شکار اگر کسی فائدہ اور نفع، مثلاً کھانے، پالنے یا جانور کے ضرر سے نجات حاصل کرنے کی غرض سے کیا جائے، تو جائز ہے، اور اگر شکار بے مقصد اور بے فائدہ، محض کھیل تماشے کے طور پر کیا جائے، تو ایسی صورت میں شکار کرنا درست نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن النسائي: (رقم الحدیث: 4451)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ الْمِصِّيصِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ وَاصِلٍ عَنْ خَلَفٍ يَعْنِي ابْنَ مِهْرَانَ قَالَ حَدَّثَنَا عَامِرٌ الْأَحْوَلُ عَنْ صَالِحِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ قَالَ سَمِعْتُ الشَّرِيدَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ قَتَلَ عُصْفُورًا عَبَثًا عَجَّ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَقُولُ يَا رَبِّ إِنَّ فُلَانًا قَتَلَنِي عَبَثًا وَلَمْ يَقْتُلْنِي لِمَنْفَعَةٍ

الفقہ الاسلامی و ادلتہ: (693/3)
ویکرہ الصید لھوًا لانہ عبث لقولہٖ علیہ السلام لاتتخذوا شیئًا فیہ الروح غرصاً ای ھدفًا من قتل عصفوراً عبثًا عج الی اللہ یوم القیامۃ یقول یارب ان فلانًا قتلنی عبثًا ولم یقتلنی منفعۃ۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1364 Nov 08, 2021
shoqia shikar / shikaar karna

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Prohibited & Lawful Things

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.