سوال:
جو مساجد میں منبر اور مصلے ہوتے ہیں، کیا ان کو منبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور مصلے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کہا جاسکتا ہے، کیونکہ اکثر و بیشتر لوگ یہی کہتے ہیں؟
جواب: منبر اور مصلے کی نسبت رسول اللہ ﷺ کی طرف تعظیم کے لیے کی جاتی ہے، گویا یہ ان دونوں چیزوں کی عظمت کی طرف اشارہ ہے، اس لیے تعظیما ایسا کہنا درست ہے، اس میں کوئی حرج نہیں، بشرطیکہ شرعی طور پرکوئی اور مفسد (خرابی) نہ پائی جائے۔
اس کی مثال یہ ہےکہ جیسے مسجدکو" اللہ کا گھر"، حضرت صالح علیہ السلام كی اونٹنی کو" ناقۃ اللہ" یعنی اللہ کی اونٹنی، ماہِ محرم کو "شہر اللہ" یعنی اللہ کا مہینہ تعظیماً کہاگیاہے۔
اور ویسے بھی ایک چیز کی دوسری چیز کی طرف اضافت کرنے میں دونوں چیزوں کا آپس میں تھوڑا سا تعلق ہونا بھی کافی ہوتا ہے،جیساکہ علامہ قرافی مالکیؒ (المتوفیٰ ٦٨٤ہجری)الفروق (3/ 36)میں کئی مثالوں سے اس اصول كو واضح کیا ہے، اور منبر کا اور مصلیٰ کا رسول اللہ ﷺسے تعلق واضح ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القران الكريم: (سورۃ الشمس، الایۃ: 13)
فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ نَاقَةَ اللَّهِ وَسُقْيَاهَاo
صحيح مسلم: (رقم الحديث: 1163)
عن أبي هريرة رضي الله عنه، يرفعه، قال: ..... وأفضل الصيام بعد شهر رمضان، صيام شهر الله المحرم»
حاشية الطيبي على الكشاف: (448/6)
«قوله: (أي: الأرض أرض الله، والناقة ناقة الله):... فإن قلت: هذه الإضافة آذنت بالاختصاص، وقد قدر فيما سبق أن الإضافة في (ناقة الله) للتعظيم والتفخيم، ولا ارتياب أن الإضافة في (أرض الله) غير مطلوبٍ منها التعظيم، بل الاختصاص، فأين التطابق؟ قلت: الاختصاص لا يدفعه التعظيم»
شرح سنن ابن ماجه للسيوطي: (ص:125)
قوله: شهر الله الَّذِي الخ الْإِضَافَة الى الله للتعظيم ...
الفروق للقرافي: (36/3)
«وقد تقدم أن الإضافة يكفي فيها أدنى ملابسة حقيقة لغوية كقول أحد حاملي الخشبة شل طرفك وقولنا حج البيت وصوم رمضان»
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی