سوال:
کیا ایسا ممکن ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالی فوت ہونے والوں کو دوبارہ اس دنیا میں اپنے عزیز و اقارب سے ملنے کا موقع دیں؟
جواب: مرنے کے بعد روحوں کا دنیا میں آنا قرآن مجید کی کسی آیت سے ثابت نہیں ہے اور نہ ہی کسی صحیح حدیث میں اس کا ذکر ہے، مرنے کے بعد نیک روحیں مقامِ "عِلِّیِین" میں اور بد روحیں مقام "سجین" میں پہنچا دی جاتی ہیں اور وہ وہیں اپنے اپنے مستقر میں ہی رہتی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
روح البیان: (115/8، ط: دار الفکر)
عن سعید بن جبیران ارواح الاحیاء وارواح الاموات تلتقی فی المنام فیتعارف منھا ماشاء اﷲ ان یتعارف فیمسک التی قضی علیھا الموت ویرسل الاخری الی اجسادھا الی انقضاء مدۃ حیاتھا۔
التفسیر المظھری: (225/10)
کلا إن کتٰب الفجار لفی سجین .... کلا إن کتٰب الأبرار لفی علیین۔ المطففین:۔ قلنا وجہ التوفیق: أن مقر أرواح المومنین فی علیین أو فی السماء السابعة ونحو ذلک کما مر ومقر أرواح الکفار فی سجین۔
البحر الرائق: (209/5، ط: بیروت)
وفي البزازیۃ: قال علماؤنا: من قال أرواح المشایخ حاضرۃ تعلم یکفر۔
الروح: (23)
عن السدی فی قولہ تعالی والتی لم تمت فی منامھا قال: یتوفاھا فی منامھا فیلتقی روح الحی و روح المیت فیتذاکران ویتعارفان قال فترجع روح الحی الی جسدہ فی الدنیا الی بقیۃ اجلھا وترید روح المیت ان ترجع الی جسدہ فتحبس۔
نجم الفتاوی: (509/1)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی