سوال:
مفتی صاحب ! کیا دونوں ہاتھ کی ساری انگلیوں سے تسبیحات پڑھنی ہیں یا صرف سیدھا ہاتھ کی؟
جواب: اَوراد ووظائف کی گنتی کے لئے دائیں ہاتھ کا استعمال کرنا اَفضل ہے، اور بعض روایتوں میں مطلقاً انگلیوں پر گننے کی فضیلت وارد ہوئی ہے، اِس اعتبار سے اگر کوئی شخص گننے میں دائیں ہاتھ کے ساتھ بائیں ہاتھ کو بھی شامل کرلے تو بظاہر اِس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
عن عبد اللّٰہ بن عمرو رضي اللّٰہ عنہ قال: رأیت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یعقد التسبیح، قال ابن قدامۃ بیمینہ۔ (سنن أبي داؤد ۱؍۲۱۰)
عن یسرۃ رضي اللّٰہ عنہا - وکانت من المہاجرات - قالت: قال لنا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم علیکن بالتسبیح والتہلیل والتقدیس، وعقدن بالأنامل، فإنہن مسئولات مستنطقات ولا تغفلن الخ۔ (المستدرک للحاکم ۱؍۷۳۲ رقم: ۲۰۰۷)
عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا أنہا قالت: کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یحب التیمن في شأنہ کلہ مما استطاع
في طہورہ وترجلہ وتنعلہ۔ (المسند للإمام أحمد بن حنبل)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن أبي داؤد: (210/1)
عن عبد اللّٰہ بن عمرو رضي اللّٰہ عنہ قال: رأیت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یعقد التسبیح، قال ابن قدامۃ بیمینہ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی