عنوان: "ماشاءاللہ" اور "بارک اللہ" کب کہنا چاہیے؟(8780-No)

سوال: اَلسَلامُ عَلَيْكُم،‎ امید ہے آپ بخیر ہوں گے۔ سنت کے مطابق ماشاء اللہ اور اللهم بارک کب کب کہا جاتا ہے؟
جزاک اللہ خیرا

جواب: واضح رہے کہ " مَاشَاءَ اللہُ"دعائیہ کلمہ ہے، اس کا معنی ہے "جو اللہ چاہے" یہ کسی نیکی یا دنیوی لحاظ سے کسی نعمت اور مال و دولت کے حاصل ہونے پر بولا جاتا ہے، لہذا جب کسی شخص کو کسی دوسرے شخص کی کوئی خوبی یا اس کی جان ومال میں کوئی اچھی اور تعجب انگیز بات نظر آئے، تو اس کو چاہیے کہ "مَاشَاءَ اللہُ" یا " بَارَکَ اللہُ (اللہ تعالی اس میں برکت عطا فرمائیں)" کہے، ان الفاظ سے وہ چیز نظر بد کے اثرات سے محفوظ ہو جاتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

تفسیر القرطبی: (227/9، ط: دار الکتب المصریة)
الثالثة- واجب على كل مسلم أعجبه شي أن يبرك، فإنه إذا دعا بالبركة صرف المحذور لا محالة، ألا ترى قوله عليه السلام لعامر:" ألا بركت" فدل على أن العين لا تضر ولا تعدو إذا برك العائن، وأنها إنما تعدو إذا لم يبرك. والتبريك أن يقول: تبارك الله أحسن الخالقين! اللهم بارك فيه.

تفسیر معارف القرآن: (107/5، ط: ادارۃ المعارف)
علام یقتل احدکم اخاہ الا برکت، ان العین حق۔
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جب کسی شخص کو کسی دوسرے کی جان ومال میں کوئی اچھی بات تعجب انگیز نظر آئے تو اس کو چاہیے کہ اس کے واسطے یہ دعا کرے کہ اللہ تعالی اس میں برکت عطا فرمادیں، بعض روایات میں ہے کہ ماشاءاللہ لاقوة الا باللہ، کہے، اس سے نظر بد کا اثر جاتا رہتا ہے۔

تفسیر روح القرآن: (758/5، مکتبة الجامعة البنوریة العالمیة)
اس واقعہ سے یہ سبق اور تعلیم ملتی ہے کہ انسان کو اگر کوئی چیز اچھی لگے تو اسے دیکھ کر ماشاءاللہ، بارک اللہ وغیرہ کے الفاظ کہے، اس سے نظر بد کے اثرات نہیں پڑتے۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 13612 Nov 16, 2021
masha Allah or barak Allah kab kehna chahiye?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Azkaar & Supplications

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.