سوال:
مفتی صاحب! کسی کی دعوت کرتے وقت اس کی پسند کا خیال رکھنا چاہیے یا جو میزبان مناسب سمجھے، وہ کرلے؟
براہ کرم رہنمائی فرمادیں۔
جواب: حضور اکرم ﷺ نے مسلمانوں کو اپنے مہمانوں کی عزت کرنے اور ان کی خاطر داری کرنے کا حکم دیا ہے، مہمان کو خوش کرنے کے لئے اس کے پسند کا کھانا تیار کرنا سنت سے ثابت ہے۔ چنانچہ حضرت ابوہریرہؓ ایک دعوت کا حال بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ہم نبی کریم ﷺ کے ساتھ ایک دعوت میں شریک تھے، آپ ﷺ کی خدمت میں دستی کا گوشت پیش کیا گیا جو آپ ﷺ کو بہت مرغوب تھا، چنانچہ آپ ﷺ نے اس دستی کے گوشت میں سے نوچ نوچ کر تناول فرمایا۔(بخاری، رقم الحدیث: 3340)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاری: (كتاب الأدب، رقم الحدیث: 6135)
عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْكَعْبِيِّ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ جَائِزَتُهُ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ وَالضِّيَافَةُ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ ، فَمَا بَعْدَ ذَلِكَ فَهُوَ صَدَقَةٌ ، وَلَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَثْوِيَ عِنْدَهُ حَتَّى يُحْرِجَهُ۔
صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 3340)
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي دَعْوَةٍ فَرُفِعَ إِلَيْهِ الذِّرَاعُ وَكَانَتْ تُعْجِبُهُ فَنَهَسَ مِنْهَا نَهْسَةً۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی