سوال:
حضرت ! میرے دوست کی بیوی ہر بات پر کلمہ پڑھ لیتی ہے اور قرآن اٹھا لیتی ہے، بہت سی باتیں بعد میں جھوٹی ثابت ہوتی ہیں، معلوم یہ کرنا تھا کہ اس کا کفارہ کیا ہوگا؟ نیز کیا اس عورت کا ایمان اور نکاح سلامت ہے؟ اگر سلامت نہیں ہے، تو کیسے دوبارہ ایمان حاصل کرے اور ایسی حالت میں اس سے نبھا جاری رکھ سکتے ہیں؟
براہ کرم وضاحت فرمادیں۔
جواب: گذشتہ زمانے کی کسی بات یا واقعے پر جھوٹی قسم کھانا "یمینِ غموس" کہلاتی ہے، جس کا معنی یہ ہے کہ ایسی قسم جس کی بنا پر انسان گناہ میں ڈوب جاتا ہے اور یہ ایک ایسا کبیرہ گناہ ہے کہ اس قسم کا مستقل کوئی کفارہ نہیں ہے، لیکن جھوٹی قسم کھانے والے کو چاہیے کہ فوراً توبہ و استغفار کرے اور اپنی اصلاح کی کوشش کرے، تاکہ قیامت کے دن کسی قسم کی پشیمانی نہ ہو، البتہ جھوٹی قسم کھانے سے ایمان اور نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النحل، الایۃ: 94)
وَلَا تَتَّخِذُوا أَيْمَانَكُمْ دَخَلًا بَيْنَكُمْ فَتَزِلَّ قَدَمٌ بَعْدَ ثُبُوتِهَا وَتَذُوقُوا السُّوءَ بِمَا صَدَدْتُمْ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ وَلَكُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌo
صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 6675)
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الْكَبَائِرُ: الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ، وَالْيَمِينُ الْغَمُوسُ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی