سوال:
میں نے مئی کے مہینے میں کمپنی سے کار بک کروائی، پہلے میں نے 1700000 دیکر کار بک کروائی، انہوں نے مجھے کار ڈیلیوری کیلئے جولائی کا مہینہ دیا، لیکن کسی وجہ سے کمپنی نے ستمبر کے مہینے میں کار ڈیلیور کی۔
کمپنی نے مجھے دیر ڈلیوری کی وجہ سے 52324 روپے ڈیلیوری چارجز دیے ہیں۔
کیا یہ میرے لیے حلال ہے؟میں اسے قبول کر سکتا ہوں یا یہ سود ہے؟
جواب: گاڑی بک کرانے کے بعد تاخیر سے گاڑی دینے (Delivery) کی وجہ سے گاڑیوں والی کمپنی کی طرف سے جو اضافی رقم ملتی ہے، وہ سود نہیں ہے، بلکہ اسے کمپنی کی طرف سے قیمت میں کمی(حط ثمن) قرار دیا جاسکتا ہے، نیز کمپنی سے گاڑی بک کراکے خریداری کرنا استصناع کا معاملہ ہے، جس میں "شرط جزائی" قابل قبول ہے، جس میں ثمن ایک حال پر نہیں رہتا، لہذا مذکورہ صورت میں کمپنی کی طرف سے واپس کیے جانے والے پیسے گاہک کیلئے لینے کی گنجائش ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
المعاییر الشرعیۃ: (الاستصناع و الاستصناع الموازی، 7/6)
یجوز ان یتضمن عقد الاستصناع شرط جزائیا لتعویض المستصنع عن تاخیر التسلیم بمبلغ یتفق علیہ الطرفان اذا لم یکن التاخیر ننتیجۃ لظروف قاہرۃ او طارئۃ
کذا فی تبویب فتاوی دار العلوم کراتشی: رقم الفتوی: 87/2035
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی