عنوان: کسی کیلئے سامان خریدتے وقت دکاندار سے قیمت کم کرواکے بقیہ پیسے اپنے پاس رکھنا(8849-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! کسی دوسرے شخص کو کوئی سامان خرید کر بھیجتے وقت دکاندار سے لین دین کر کے مارکیٹ ریٹ سے قیمت کم کروا کر بچے ہوئے پیسوں کو خود استعمال کرنا درست ہے یا نہیں؟
براۓ کرم راہنمائی کیجۓ گا۔

جواب: پوچھی گئی صورت میں کسی کیلئے سامان خریدنے والے شخص کی حیثیت وکیل اور امین (امانت دار) کی ہے، ان بچے ہوئے پیسوں کو مالک کی اجازت کے بغیر اپنے پاس رکھنا امانت میں خیانت، اور ناحق طریقے سے کسی کا مال کھانا ہے، جوکہ شرعا جائز نہیں ہے، لہذا اس سے اجتناب لازم ہے۔
البتہ اگر وہ اپنی محنت کی اجرت لینا چاہتا ہو، تو معاملہ کو صاف رکھتے ہوئے شروع میں ہی اس کام کی اجرت طے کرلی جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الایۃ: 29)
يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ إِلَّا أَنْ تَكُونَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِنْكُمْ....الخ

درر الحكام في شرح مجلة الأحكام: (98/1، ط: دار الجیل)
لا يجوز لأحد أن يأخذ مال أحد بلا سبب شرعي هذه القاعدة مأخوذة من المجامع وقد ورد في الحديث الشريف «لا يحل لأحد أن يأخذ متاع أخيه لاعبا ولا جادا فإن أخذه فليرده» فإذا أخذ أحد مال الآخر بدون قصد السرقة هازلا معه أو مختبرا مبلغ غضبه فيكون قد ارتكب الفعل المحرم شرعا۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 592 Nov 27, 2021
kisi keliye saman kharidte / kharedtey waqt dukan dar se / say qeemat kam karwake / karwakay baqya / baqeya pese apne pas rakhna

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.