سوال:
آج کل بعض لوگ ایک جملہ استعمال کرتے ہیں "سو بسم اللہ" ایک صاحب نے یہ کہا تو ایک عرب نے اعتراض کیا کہ یہ کیوں کہتے ہو، اس کا مطلب کیا ہے اور کیا اس میں بسم اللہ کی بے ادبی نہیں ہے؟
جواب: "بسم اللہ" کا مطلب ہوتاہے "میں اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں " اور "سو بسم اللہ" کا مطلب ہماری معلومات کے مطابق یہ ہوتا ہے سو مرتبہ اللہ کے نام سے، جس سے مقصود کثرتِ برکت ہوتی ہے، لہذا اگر کہنے والے کی اس سے یہی مراد ہو تو اصولی طورپر یہ جملہ کہنا جائز ہے۔
واضح رہے کہ بے ادبی کے ہونے یا نہ ہونے کا مدار الفاظ کے سیاق وسباق اور عرف پر بھی ہوتاہے، اس لیے اگر سیاق وسباق اور عرف کے اعتبار سے کوئی مفسدہ (خرابی) موجود نہ ہوتو بظاہر ایسا کہنے میں بے ادبی نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مسندأحمد: (رقم الحديث: 8712)
عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كل كلام، أو أمر ذي بال لا يفتح بذكر الله، فهو أبتر - أو قال: أقطع.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی