سوال:
میری بیوی مجھ سے بغیر اجازت لیے اپنے رشتے داروں پاس چلی جاتی ہے, جبکہ میں نے اس کو کئی بار منع بھی کیا ہے، وہ میرے سر کی قسم بھی کھا لیتی ہے کہ نہیں جاؤنگی، پھر چلی جاتی ہے، پھر آ کر جھوٹ بولتی ہے، نہیں جاتی، اس حد تک قرآن پر ہاتھ رکھ لیتی ہے،پھر مان جاتی ہے کہ جی گئی تھی، میرے ماں باپ نے بھیجا تھا۔
تو کیا باہر جانے کے لیے شوہر کی اجازت لازمی ہے یا جہاں شوہر روکے، وہاں جا سکتی ہے؟
بار بار شوہر کے سر کی قسم اور قرآن کریم اٹھا لینا کیسا ہے؟ مہربانی فرما کر رہنمائی فرمائیں۔
جواب: (1) شوہر کی اجازت کے بغیر بیوی کا گھر سے باہر نکلنا سخت گناہ کی بات ہے، اور اگر رشتہ داروں کے یہاں جانا ہو، تب بھی شوہر سے اجازت لے کر جانا ضروری ہے، لہذا اگر شوہر کی اجازت کے بغیر بیوی گھر سے باہر نکلے گی، تو یہ اللہ کی ناراضگی مول لے گی۔
(2) کسی کے سر کی قسم کھانا شریعت میں جائز نہیں ہے، بلکہ سخت گناہ ہے، لہذا آپ کی بیوی کو اس پر توبہ واستغفار کرنی چاہیے، اور چونکہ یہ قسم معتبر نہیں ہے، لہذا اس کے توڑنے سے کفارہ بھی واجب نہیں ہوگا، البتہ قرآن کریم کی قسم کھانے سے شرعاً قسم منعقد ہوجاتی ہے، لہذا آپکی بیوی پر قرآن کی قسم کھا کر توڑنے کی وجہ سے قسم کا کفارہ لازم ہے۔
(3) قسم توڑنے کا کفارہ یہ ہے کہ ایک غلام آزاد کیا جائے یا دس غریب محتاجوں کو ایک جوڑا کپڑوں کا دیا جائے یا ایک دن صبح، شام پیٹ بھر کر کھانا کھلایا جائے، ان تینوں میں اختیار ہے، جس سےچاہے کفارہ ادا کرے، اور اگر ان تینوں میں سے کسی ایک پر بھی قدرت نہ ہو تو تین دن لگاتار روزے رکھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (المائدة، الایۃ: 89)
لاَ يُؤَاخِذُكُمُ اللّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا عَقَّدتُّمُ الْأَيْمَانَ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ ذَلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمَانِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ وَاحْفَظُواْ أَيْمَانَكُمْ كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَo
رد المحتار: (145/3)
فلا تخرج إلا لحق لها أو عليها۔
و فیہ ایضا: (145/3)
فإن مقتضاه أنها إن قبضته ليس لها الخروج للحاجة وزيارة أهلها بلا إذنه۔الخ
الفتاوی الھندیۃ: (53/2)
مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ لَمْ يَكُنْ حَالِفًا كَالنَّبِيِّ - عَلَيْهِ السَّلَامُ -، وَالْكَعْبَةِ كَذَا فِي الْهِدَايَةِ.
و فیھا ایضا: (53/2)
وَقَالَ: مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ الرَّازِيّ لَوْ حَلَفَ بِالْقُرْآنِ قَالَ: يَكُونُ يَمِينًا، وَبِهِ أَخَذَ جُمْهُورُ مَشَايِخِنَا رَحِمَهُمْ اللَّهُ تَعَالَى كَذَا فِي الْمُضْمَرَاتِ.
الفقہ الإسلامی و أدلتہ: (6851/9)
حقوق الزوج :فليس للزوجة الخروج من المنزل ولو إلى الحج إلا بإذن زوجها، فله منعها من الخروج إلى المساجد وغيرها، لما روى ابن عمر رضي الله عنه قال: رأيت امرأة أتت إلى النبي صلّى الله عليه وسلم ، وقالت: يارسول الله ، ما حق الزوج على زوجته؟ قال: حقه عليها ألا تخرج من بيتها إلا بإذنه، فإن فعلت، لعنها الله وملائكة الرحمة، وملائكة الغضب حتى تتوب أو ترجع، قالت: يا رسول الله ، وإن كان لها ظالماً؟ قال: وإن كان لها ظالماً ولأن حق الزوج واجب، فلا يجوز تركه بما ليس بواجب.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی