سوال:
مندرجہ ذیل حدیث کی اسناد حیثیت بتادیں: "نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میں اپنی امت میں سے ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جو قیامت کے دن تہامہ کے پہاڑوں کے برابر نیکیاں لے کر آئیں گے، اللہ تعالیٰ ان کو فضا میں اڑتے ہوئے ذرے کی طرح بنا دے گا۔ ثوبانؓ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ان لوگوں کا حال ہم سے بیان فرمائیے اور کھول کر بیان فرمایئے تاکہ لاعلمی اور جہالت کی وجہ سے ہم ان میں سے نہ ہو جائیں، آپ ﷺ نے فرمایا: جان لو کہ وہ تمہارے بھائیوں میں سے ہی ہیں اور تمہاری قوم میں سے ہیں، وہ بھی راتوں کو اسی طرح عبادت کریں گے، جیسے تم عبادت کرتے ہو، لیکن وہ ایسے لوگ ہیں کہ جب تنہائی میں ہوں گے تو حرام کاموں کا ارتکاب کریں گے۔ (سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث:4245)
جواب: سوال میں ذکرکردہ روایت کو’’امام ابن ماجہ‘‘ نے ’’سنن ابن ماجہ‘‘میں ذکر کیا ہے،ذیل میں مکمل راویت،سند،متن اور حکم کے ساتھ ذکر کی جاتی ہے۔
حدثنا عيسى بن يونس الرملي قال: حدثنا عقبة بن علقمة بن حديج المعافري، عن أرطاة بن المنذر، عن أبي عامر الألهاني، عن ثوبان، عن النبي صلى الله عليه وسلم، أنه قال: لأعلمن أقواما من أمتي يأتون يوم القيامة بحسنات أمثال جبال تهامة بيضا، فيجعلها الله عز وجل هباء منثورا ، قال ثوبان: يا رسول الله صفهم لنا، جلهم لنا أن لا نكون منهم، ونحن لا نعلم، قال: أما إنهم إخوانكم، ومن جلدتكم، ويأخذون من الليل كما تأخذون، ولكنهم أقوام إذا خلوا بمحارم الله انتهكوها.
(سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث:4245)
ترجمہ:
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:”میں اپنی امت میں سے ایسے لوگوں کو جانتا ہوں، جو قیامت کے دن تہامہ کے پہاڑوں کے برابر نیکیاں لے کر آئیں گے، اللہ تعالیٰ ان کو فضا میں اڑتے ہوئے ذرے کی طرح بنا دے گا“، ثوبان رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ان لوگوں کا حال ہم سے بیان فرمائیے اور کھول کر بیان فرمایئے، تاکہ لاعلمی اور جہالت کی وجہ سے ہم ان میں سے نہ ہو جائیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جان لو کہ وہ تمہارے بھائیوں میں سے ہی ہیں، اور تمہاری قوم میں سے ہیں، وہ بھی راتوں کو اسی طرح عبادت کریں گے، جیسے تم عبادت کرتے ہو، لیکن وہ ایسے لوگ ہیں کہ جب تنہائی میں ہوں گے، تو حرام کاموں کا ارتکاب کریں گے“۔
یہ حدیث سنن ابن ماجہ کے علاوہ درج ذیل کتب میں بھی ذکر کی گئی ہے۔
1۔المعجم الاوسط:(رقم الحدیث:4632 ،46/5،ط:دارالحرمین)
2۔المعجم الصغیر:(رقم الحدیث:662 ،396/1،ط:المکتب الاسلامی)
3۔مسند الرویانی:(رقم الحدیث:651 ،425/1،ط:مؤسسۃقرطبۃ)
حکم:
علامہ بوصیری نے اس حدیث کے بارے میں فرمایا:یہ اسناد صحیح ہے اور اس کے رجال ثقہ ہیں۔
لہذا مذکورہ بالا حدیث صحیح ہے،اس کو بیان کیا جاسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مصباح الزجاجة للبوصيري: (246/4، ط: دار العربية)
هذا إسناد صحيح رجاله ثقات وأبو عامر الألهاني اسمه عبد الله بن غابر.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی