سوال:
مفتی صاحب ! 5 تولہ سونا والد نے بہن کو دے دیا ہے، بہن غیر شادی شدہ ہے، اس کی زکوۃ کس کے ذمہ ادا کرنا ہوگی؟
جواب: سوال میں ذکر کردہ صورت میں اگر آپ کے والد نے سونا آپ کی بہن کو قبضہ دے کر حوالہ کردیا ہے، تو اس کی زکوۃ آپ کی بہن پر ہوگی، لیکن اگر سونا آپ کے والد کے پاس ہے اور بہن کو قبضہ دے کر حوالہ نہیں کیا، تو اس کی زکوۃ بہن پر لازم نہیں ہوگی، نیز اگر بہن کے حوالہ کیا ہے، لیکن بہن نابالغ ہے، تو اس صورت میں بھی زکوۃ واجب نہیں ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (267/2، ط: دار الفکر)
(وشرطه) أي شرط افتراض أدائها (حولان الحول) وهو في ملكه (وثمنية المال كالدراهم والدنانير) لتعينهما للتجارة بأصل الخلقة فتلزم الزكاة كيفما أمسكهما ولو للنفقة.
رد المحتار: (258/2، ط: دار الفکر)
(قوله عقل وبلوغ) فلا تجب على مجنون وصبي لأنها عبادة محضة وليسا مخاطبين بها.
الفتاوی الھندیۃ: (377/4، ط: دار الفکر)
ولا يتم حكم الهبة إلا مقبوضة ويستوي فيه الأجنبي والولد إذا كان بالغا، هكذا في المحيط. والقبض الذي يتعلق به تمام الهبة وثبوت حكمها القبض بإذن المالك.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی