سوال:
السلام علیکم،حضرت !اس مسئلے میں رہنمائی فرمایئے کہ ایک شخص نے ارادہ کیا کہ جب تک میرا فلاں کام نہیں ہوجاتا، میں صلاۃ الحاجت پڑھتا رہوں گا، یہاں تک کہ 1000 نفل پڑھ لوں، ابھی اس نے 50 نفل ہی پڑھے تھے کہ اس کا وہ کام ہو گیا، اب وہ باقی پڑھے گا یا نہیں؟اگر پڑھے تو اس میں کیا نیت کرے؟
جزاک اللہ خیرا!
جواب: واضح رہے کہ صرف ارادہ کرنے سے نذر منعقد نہیں ہوتی، بلکہ زبان سے نذر کے الفاظ ادا کرنا ضروری ہیں، لہذا سوال میں پوچھی گئی صورت میں چونکہ نذر ماننے والے نے ارادہ کیا تھا، زبان سے نذر کے الفاظ نہیں کہے تھے، اس لیے وہ نذر منعقد ہی نہیں ہوئی اور اس پر اس ارادے کی وجہ سے صلاۃ الحاجت کا پڑھنا پہلے بھی لازم نہیں تھا، اب بھی لازم نہیں ہے۔
تاہم جب کام ہو گیا ہے، تو کچھ رکعتیں شکرانہ کے طور پر پڑھ لے، تو بہتر ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (قبیل فصل في شرائط الرکن، 333/6، ط: دار الکتب العلمیۃ)
"فرکن النذر ہو الصیغۃ الدالۃ علیہ، وہو قولہ: للّٰہ عزشانہ عليّ کذا، أو عليّ کذا، أو ہٰذا ہدي، أو ہٰذا صدقۃ، أو مالي صدقۃ".
أحکام القرآن للجصاص: (آل عمران، الایۃ: 35، 18/2، ط: إدارۃ القرآن)
"قال العلامۃ ابن العربي: حقیقۃ النذر التزام الفعل بالقول مما یکون طاعۃً للّٰہ عزوجل، ومن الأعمال قربۃ، ولایلزم نذر المباح".
رد المحتار: (735/3، ط: دار الفکر)
"قولہ: ( ولو نذر إلخ) :قال في شرح الملتقى:والنذر عمل اللسان."
الدر المختار: (باب الاعتکاف، 430/3)
"ھو واجب بالنذر بلسانہ".
رد المحتار:
"فلا یکفی لإیجابہ النیۃ".
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی