عنوان: غسل خانے میں موجود چیونٹیوں کو پانی ڈال کر بھگانے کا حکم(8905-No)

سوال: مفتی صاحب ! ہمارے غسل خانہ میں کبھی کبھار بہت زیادہ چیونٹیاں ہوتی ہیں، کیا نہانے سے پہلے ان کو پانی ڈال کر بھگا سکتا ہوں، کیونکہ ایسا کرنے سے وہ مرجاتی ہیں؟

جواب: واضح رہے کہ اذیت سے بچنے کے لیے چیونٹیوں کو مارنے کی اجازت ہے، البتہ چیونٹیوں کو پانی میں ڈال کر مارنا مکروہ اور ناپسندیدہ عمل ہے، لہذا سوال میں ذکر کردہ صورت میں اگر چیونٹیوں پر پانی ڈالنے سے چیونٹیاں گٹر میں گرجاتی ہیں یا پانی میں ڈوب کر مرجاتی ہیں تو بہتر یہ ہے کہ اس کے بجائے کسی اور طریقے سے چیونٹیاں بھگائی جائیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
البحر الرائق: (خصي البهائم، 232/8، ط: دار الکتاب الاسلامی)
وقتل النملة قيل لا بأس به مطلقا وقيل إن بدأت بالأذى فلا بأس به وإن لم تبتدئ يكره وهو المختار ويكره إلقاؤها في الماء وقتل القملة يجوز بكل حال.

الفتاوی الھندیۃ: (الباب الحادی و العشرون، 360/5، ط: دار الفکر)
قتل النملة تكلموا فيها والمختار أنه إذا ابتدأت بالأذى لا بأس بقتلها وإن لم تبتدئ يكره قتلها واتفقوا على أنه يكره إلقاؤها في الماء وقتل القملة يجوز بكل حال كذا في الخلاصة.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1119 Dec 13, 2021
ghusal khaney / washroom me / may / mein mojood chiontiyon / ants ko pani / water dal ker / kar bhaganey ka hokom / hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Characters & Morals

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.