سوال:
مفتی صاحب ! ہمارے غسل خانہ میں کبھی کبھار بہت زیادہ چیونٹیاں ہوتی ہیں، کیا نہانے سے پہلے ان کو پانی ڈال کر بھگا سکتا ہوں، کیونکہ ایسا کرنے سے وہ مرجاتی ہیں؟
جواب: واضح رہے کہ اذیت سے بچنے کے لیے چیونٹیوں کو مارنے کی اجازت ہے، البتہ چیونٹیوں کو پانی میں ڈال کر مارنا مکروہ اور ناپسندیدہ عمل ہے، لہذا سوال میں ذکر کردہ صورت میں اگر چیونٹیوں پر پانی ڈالنے سے چیونٹیاں گٹر میں گرجاتی ہیں یا پانی میں ڈوب کر مرجاتی ہیں تو بہتر یہ ہے کہ اس کے بجائے کسی اور طریقے سے چیونٹیاں بھگائی جائیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
البحر الرائق: (خصي البهائم، 232/8، ط: دار الکتاب الاسلامی)
وقتل النملة قيل لا بأس به مطلقا وقيل إن بدأت بالأذى فلا بأس به وإن لم تبتدئ يكره وهو المختار ويكره إلقاؤها في الماء وقتل القملة يجوز بكل حال.
الفتاوی الھندیۃ: (الباب الحادی و العشرون، 360/5، ط: دار الفکر)
قتل النملة تكلموا فيها والمختار أنه إذا ابتدأت بالأذى لا بأس بقتلها وإن لم تبتدئ يكره قتلها واتفقوا على أنه يكره إلقاؤها في الماء وقتل القملة يجوز بكل حال كذا في الخلاصة.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی