سوال:
سلیمان علیہ السلام کے تخت کے بارے میں پوچھنا تھا، سنا ہے کہ جب ان کا تخت لگتا تھا تو اس پر چھ لاکھ کرسیاں لگتی تھیں، ان میں سے دو لاکھ پر صرف جنّات کے علماء بیٹھتے تھے، تو باقی چار لاکھ کرسیوں پر کون لوگ تشریف رکھتے تھے؟
جواب: ابن ابی حاتم نے حضرت سعید بن جبیر سے نقل کیا ہے کہ اس تخت سلیمانی پر چھ لاکھ کرسیاں رکھی جاتی تھی جس میں سلیمان (علیہ السلام) کے ساتھ اہل ایمان انسان سوار ہوتے تھے اور ان کے پیچھے اہل ایمان جن بیٹھتے تھے پھر پرندوں کو حکم ہوتا کہ وہ اس پورے تخت پر سایہ کرلیں تاکہ آفتاب کی تپش سے تکلیف نہ ہو پھر ہوا کو حکم دیا جاتا تھا وہ اس عظیم الشان مجمع کو اٹھا کر جہاں کا حکم ہوتا پہنچا دیتی تھی۔ (معارف القرآن:213/6، ادارة المعارف ، کراچی)
علامہ قرطبی ؒ نے ذکر کیا ہے کہ چار لاکھ کرسیاں تخت پر رکھی جاتی تھی، پھر مراتب کے اعتبار سے انسان وجنات بیٹھتے تھے اور صبح کے وقت بیت المقدس سے اصطخر کا سفر کرتے تھے اور رات پھر واپس بیت المقدس میں گزارتے تھے۔(تفسیر قرطبی)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
تفسیر ابن ابی حاتم: (2855/9، ط: مکتبۃ نزار مصطفی الباز)
عن سعيد بن جبير قال: كان يوضع لسليمان ثلاثمائة ألف كرسي، فيجلس مؤمنو الإنس مما يليه ومؤمنو الجن من ورائهم، ثم يأمر الطير فتظله، ثم يأمر الريح فتحمله قال سفيان فيمرون على السنبلة فلا يحركونها.
تفسیر القرطبی: (269/14، ط: دار الکتب المصریۃ)
وروى سعيد بن جبير عن ابن عباس قال: كان سليمان إذا جلس نصبت حواليه أربعمائة ألف كرسي، ثم جلس رؤساء الإنس مما يليه، وجلس سفلة الإنس مما يليهم، وجلس رؤساء الجن مما يلي سفلة الإنس، وجلس سفلة الجن مما يليهم، وموكل بكل كرسي طائر لعمل قد عرفه، ثم تقلهم الريح، والطير تظلهم من الشمس، فيغدو من بيت المقدس إلى إصطخر، فيبيت ببيت المقدس
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی