عنوان: ہم جنس پرستی کی حرمت اور اس کی سزا(8965-No)

سوال: اسلام ہم جنس پرستی کے بارے میں کیا کہتا ہے؟ کیا اس کی حرمت پر کوئی قرآنی آیت یا حدیث موجود ہے؟ نیز یہ بھی بتائیں کہ کیا ہم جنسی کے ساتھ صرف جنسی تعلقات قائم کرنا حرام ہے، یا اس کے علاؤہ دوسری چیزیں (مثلاً بوسہ لینا) بھی حرام ہے؟ اسلام میں ہم جنس پرستی کی کیا سزا ہے؟

جواب: اسلام میں جنسی تقاضے پورے کرنے کے لئے نکاح کی مشروعیت ہے، اور اس کے علاوہ باقی تمام طریقوں پر پابندی لگا کر ان کو جنسی بے راہ روی قرار دیا گیا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
اور جو اپنی شرمگاہوں کی (اور سب سے) حفاظت کرتے ہیں، سوائے اپنی بیویوں اور ان کنیزوں کے جو ان کی ملکیت میں آچکی ہوں، کیونکہ ایسے لوگ قابل ملامت نہیں ہیں، ہاں ! جو اس کے علاوہ کوئی اور طریقہ اختیار کرنا چاہیں، تو ایسے لوگ حد سے گزرے ہوئے ہیں۔
(سورۃ المؤمنون)
جنسی بے راہ روی کی ایک خطرناک اور قبیح شکل ہم جنس پرستی ہے، جس میں مرد مرد کے ساتھ (لواطت) یا عورت عورت کے ساتھ (سحاق) جنسی تعلقات قائم کرکے لذت حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اسلام میں ان دونوں طریقوں کو واضح الفاظ میں حرام قرار دیا گیا ہے، قرآن مجید میں حضرت لوط علیہ السلام کی قوم کے اس عمل (لواطت) کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:
"کیا تم مردوں کے پاس جاتے ہو اور راستوں میں ڈاکے ڈالتے ہو، اور اپنی بھری مجلس میں بدی کا ارتکاب کرتے ہو ؟ پھر ان کی قوم کے لوگوں کے پاس اس کے سوا کوئی جواب نہیں تھا کہ انہوں نے کہا : لے آؤ ہم پر اللہ کا عذاب اگر تم سچے ہو"۔(سورۃ الاعراف)
دوسری جگہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے اس عمل (لواطت) کو فاحشہ یعنی بے حیائی قرار دیا:
"اور ہم نے لوط کو بھیجا، جب اس نے اپنی قوم سے کہا: کیا تم اس بےحیائی کا ارتکاب کرتے ہو، جو تم سے پہلے دنیا جہاں کے کسی شخص نے نہیں کی؟"
اسی طرح حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کے آپس میں جنسی تعلقات کو زنا قرار دیکر اسے حرام قرار دیا ہے، ارشاد نبوی ہے:
"عورتوں کا (شہوت کے مارے) آپس میں ایک دوسرے کو بھینچنا ان کا آپس کا زنا ہے"۔
(کنز العمال)
اسی طرح ایک حدیث میں عورتوں کو ایک دوسرے کے سامنے ہرہنہ ہونے سے بھی منع کیا ہے۔

"حضرت عبداللہ بن مسعود سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا: کوئی عورت کسی عورت کے ساتھ اپنا برہنہ جسم نہ لگائے کہ اپنے شوہر کے سامنے اس کی جسمانی ساخت اس طرح سے بیان کرے کہ گویا وہ اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہو"۔
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کسی کے محاسن کا نامحرم کے سامنے ذکر کرنا بھی منع ہے، بلکہ اسلام میں وہ تمام کام منع ہیں، جو جنسی بے راہ روی کی طرف انسان کو راغب کرسکتے ہیں، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"اور زنا کے پاس بھی نہ بھٹکو، وہ یقینی طور پر بڑی بےحیائی اور بے راہ روی ہے"۔(مسند احمد)
مذکورہ بالا آیات اور احادیث سے ثابت ہوا کہ اسلام میں نہ صرف یہ کہ ہم جنس پرستی حرام ہے، بلکہ اس کے دواعی اور مقدمات بھی حرام ہیں۔
ہم جنس پرستی کی شریعت میں کوئی خاص سزا (حد) مقرر نہیں ہے، بلکہ اس قبیح عمل کے روک تھام کے لیے حاکم وقت کو سخت سے سخت سزا دینے کا اختیار دیا گیا ہے، جو عمر قید یا سزائے موت بھی ہو سکتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (المؤمنون، الایۃ: 5- 6- 7)
وَالَّذِيْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ حَافِظُوْنَoاِلَّا عَلٰٓى اَزْوَاجِهِمْ اَوْ مَا مَلَكَتْ اَيْمَانُهُمْ فَاِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُوْمِيْنَo فَمَنِ ابْتَغٰى وَرَآءَ ذٰلِكَ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْعَادُوْنَo

و قوله تعالی: (الاعراف، الایۃ: 80)
وَلُوطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ أَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُمْ بِهَا مِنْ أَحَدٍ مِنَ الْعَالَمِينَ‏o

و قوله تعالی: (الاسراء، الایۃ: 32)
وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَا إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًاo

کنز العمال: (کتاب الحدود، رقم الحدیث: 13009)
"السحاق بين النساء زنا بينهن".

مسند احمد: (رقم الحدیث: 4163)
عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُبَاشِرْ الْمَرْأَةُ الْمَرْأَةَ فَتَنْعَتُهَا لِزَوْجِهَا أَوْ تَصِفُهَا لِزَوْجِهَا أَوْ لِلرَّجُلِ كَأَنَّهُ يَنْظُرُ إِلَيْهَا....الخ

رد المحتار: (مطلب في حكم اللواطة، 27/4، ط: سعید)
قوله: "بنحو الإحراق إلخ": متعلق بقوله: يعزر، وعبارة الدرر: فعند أبي حنيفة يعزر بأمثال هذه الأمور۔ واعترضه في النهر بأن الذي ذكره غيره تقييد قتله بما إذا اعتاد ذلك۔ قال في الزيادات: والرأي إلى الإمام فيما إذا اعتاد ذلك، إن شاء قتله، وإن شاء ضربه وحبسه۔ ثم نقل عبارة الفتح المذكورة في الشرح، وكذا اعترضه في الشرنبلالية بكلام الفتح۔ وفي الأشباه من أحكام غيبوبة الحشفة: ولايحد عند الإمام إلا إذا تكرر؛ فيقتل على المفتى به. اه. قال البيري: والظاهر أنه يقتل في المرة الثانية لصدق التكرار عليه۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2312 Dec 21, 2021
ham / hum jins parasti ki hurmat or us ki saza

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Characters & Morals

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.