عنوان: مدرسہ کے نام پر جمع شدہ چندہ دوسرے مدرسہ میں لگانا(8974-No)

سوال: مفتی صاحب ! ایک مدرسہ کے لئے چندہ جمع کیا گیا، رقم جمع ہوگئی، مگر اب وہاں وہ مدرسہ بن ہی نہیں رہا ہے اور نہ ہی آگے بنے گا، تو کیا اس رقم کو دوسرے مدرسے میں لگا سکتے ہیں؟

جواب: پوچھی گئی صورت میں جس مدرسہ کے لئے رقم اکٹھی کی گئی ہے، اگر اس کے بننے کی کوئی صورت ممکن نہیں ہو، تو یہ رقم کسی دوسرے مدرسہ میں لگائی جاسکتی ہے، بشرطیکہ چندہ دینے والوں کو یہ منظور ہو، اور وہ اس سے منع نہ کریں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

رد المحتار: (کتاب الوقف، 395/4، ط: سعید)
و ما خالف شرط الواقف، فهو مخالف للنص و شرط .... الواقف كنص الشارع ، فيجب اتباعه۔

و فیه ایضاً: (359/4، ط: سعید)
عن شمس الأئمة الحلواني: أنه سئل عن مسجد أو حوض خرب ، ولا يحتاج إليه ، تتفرق الناس عنه ، هل للقاضي أن يصرف أوقافه إلى مسجد أو حوض آخر ؟ قال : نعم۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1559 Dec 22, 2021
madrasa / madrase ke / kay naam per / par jama shuda chanda dosrey madrasey mein lagana

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Rights & Etiquette of Mosques

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.