سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! ایک صاحبِ خیر مسجد میں ایک خاص کام مثلاً پانی کا ٹینک بنوانا چاہتا ہے، اس نے متولی سے پوچھا کہ اس پر کتنا خرچہ آئے گا؟ متولی نے اسٹیمنٹ لگا کر بتایا کہ اتنا خرچہ مثلا تیس ہزارروپے آئے گا، تو صاحبِ خیر نے تیس ہزار روپے متولی کو اس کام کے لیے دے دیے،
متولی نے مسجد کے ٹینک کا کام کروادیا، ان تییس ہزار روپے میں سے کچھ رقم بچ گئی، مثلاً تین ہزار روپے بچ گئے، اب متولی صاحبِ خیر کو بتائے بغیر ان تین ہزار روپے کو اسی مسجد کے دوسرے کاموں میں لگا سکتا ہے؟
از راہ کرم اس بارے میں رہنمائی فرمادیں، جزاک اللہ خیرا
جواب: واضح رہے کہ شرعاً وقف شدہ چیز کو وقف کرنے والے کی شرائط کے مطابق استعمال کرنا ضروری ہے، لہذا ذکر کردہ صورت میں پانی کے ٹینک کی تعمیر سے بچ جانے والی رقم کو کسی دوسرے مصرف میں خرچ کرنے سے پہلے رقم دینے والے صاحب سے اجازت لینا ضروری ہے، اگر وہ بچ جانے والی رقم کو کسی دوسرے مصرف میں خرچ کرنے کی اجازت دے دیں، تو اسے دوسرے مصرف میں استعمال کرنا جائز ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الأشباہ و النظائر: (کتاب الوقف من الفن الثاني، 106/2، ط: إدارۃ القرآن)
"شرط الواقف کنص الشارع أي في وجوب العمل بہ، وفي المفہوم والدلالۃ".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی