سوال:
مفتی صاحب ! کیا والدہ کے اصرار کرنے پر سالگرہ کا کیک کاٹنا جائز ہے یا ان کاموں میں شامل ہوگا، جن میں والدین کی اطاعت جائز نہیں ہے؟ اسی طرح موبائل سے انکے اصرار پر تصویر کھینچوانا جائز ہے؟ اگر جائز نہیں ہے، تو کن الفاظ میں ان کو منع کرنا چاہیے؟ براہ کرم ان باتوں میں میری رہنمائی فرمائیں۔
جواب: 1۔ سالگرہ منانا اور اس موقع پر کیک کاٹنا ایک فضول رسم ہے، جو کہ غیر مسلموں کی طرف سے آئی ہے، اس لئے اس رسم سے اجتناب کرنا چاہیے، اور والدہ کو بھی حکمت و مصلحت کے ساتھ منع کرنا چاہیے، لیکن سالگرہ کی دیگر خرافات سے بچتے ہوئے والدہ کے اصرار پر ان کا دل رکھنے کے لیے کیک کاٹنے کی گنجائش معلوم ہوتی ہے۔
2۔ موبائل سے (ڈیجیٹل) تصویر بنانا اگرچہ بہت سے علماء کرام کے نزدیک حرام اور ناجائز تصویر کے حکم میں داخل نہیں ہے، (بشرطیکہ وہ غیر محرم خواتین یا دیگر حرام مناظر کی تصویر نہ ہو) لیکن بلاضرورت مو بائل /ڈیجیٹل کیمرے سے تصویر لینا مناسب نہیں ہے، اس لئے اس سے بچنا چاہیے، اس حوالے سے والدہ کو حکمت و بصیرت کے ساتھ منع کرنا چاہیے، لیکن اگر کسی نے موبائل سے (غیر محرم خواتین اور حرام مناظر کے علاوہ کی) تصویر بنالی، اور اس کا پرنٹ وغیرہ نہ لیا جائے، تو اس میں گناہ نہیں ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مرقاة المفاتيح: (کتاب اللباس، الفصل الثانی، 222/8، ط: مکتبہ حنیفی)
قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " «من تشبه بقوم فهو منهم» " رواه أحمد، وأبو داود.
(من تشبه بقوم) : أي من شبه نفسه بالكفار مثلا في اللباس وغيره، أو بالفساق أو الفجار أو بأهل التصوف والصلحاء الأبرار. (فهو منهم) : أي في الإثم والخير. قال الطيبي: هذا عام في الخلق والخلق والشعار، ولما كان الشعار أظهر في التشبه ذكر في هذا الباب
سنن الترمذي: (باب ما جاء من تکلّم بالکلمۃ لیضحک الناس، رقم الحدیث: 2217)
عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من حسن إسلام المرء ترکہ ما لا یعنیہ
التفسیر المظھري: (263/7، ط: زکریا)
یجب بہٰذہ الآیۃ الإنفاق علی الأبوین الفقیرین وصلتہما وإن کانا کافرین … لا یجوز إطاعۃ الوالدین إذا أمر بترک فریضۃٍ أو مکروہ تحریمًا، لأن ترک الامتثال لأمر اللّٰہ، والامتثال لأمر غیرہ إشراک معنی، ولما روینا من قولہ علیہ السلام: لا طاعۃ للمخلوق في معصیۃ الخالق
أحکام القرآن للشیخ المفتی محمد شفیع: (268/3)
وأما إطاعتہما في غیر المعاصي فواجب بقدر ما أمکن
کذا فی تبویب فتاوی دار العلوم کراتشی: رقم الفتوی: 49/1769
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی