سوال:
دیکھا گیا ہے کہ بعض حضرات ٹالکم پاؤڈر(Talcum powder) سے تیمم کرتے ہیں، کیا اس سے تیمم ہوجاتا ہے؟
جواب: تیمم ہر اس پاک چیز سے درست ہوتا ہے جو زمین (مٹی) کی جنس میں سے ہو، یعنی وہ چیز جلانے سے راکھ میں تبدیل نہ ہو، پگھلانے سے نہ پگھلے اور گلانے سے نہ گلے تو ایسی چیزیں زمین کی جنس میں داخل ہیں اور مٹی کی جنس کی ایسای تمام چیزوں پر تیمم کرنا جائز ہے، جیسے ریت، پتھر، چونا، سرمہ وغیرہ۔
اور جو چیزیں مٹی کی جنس سے نہ ہوں، اگرچہ وہ زمین سے نکلتی ہوں تو ایسی چیزیں زمین کی جنس میں سے نہیں ہیں، لہذا ان پر تیمم کرنا جائز نہیں ہے، جیسے سونا، چاندی، لوہا، کاغذ وغیرہ، لہذا اس اصول کو سمجھنے کے بعد ٹالکم پاؤڈر جن چیزوں سے تیار کیا جاتا ہے، اگر وہ زمین کی جنس میں سے ہیں تو اس سے تیمم کرناجائز ہے، اور اگر زمین کی جنس میں سے نہیں ہیں تو پھر اس سےتیمم کرنا جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
البحر الرائق: (155/1، ط: دار الکتاب الاسلامی)
(قوله: من جنس الأرض) يعني يتيمم بما كان من جنس الأرض قال المصنف في المستصفى: كل ما يحترق بالنار فيصير رمادا كالشجر أو ينطبع ويلين كالحديد فليس من جنس الأرض وما عدا ذلك فهو من جنس الأرض .
فلا يجوز التيمم بالأشجار والزجاج المتخذ من الرمل وغيره والماء المتجمد والمعادن إلا أن تكون في محالها فيجوز للتراب الذي عليها لا بها نفسها واللؤلؤ، وإن كان مسحوقا؛ لأنه متولد من حيوان في البحر والدقيق والرماد ويجوز بالحجر والتراب والرمل والسبخة المنعقدة من الأرض دون الماء والجص والنورة والكحل والزرنيخ والمغرة والكبريت والفيروزج والعقيق والبلخش والزمرد والزبرجد وفي فتح القدير عدم الجواز بالمرجان وفي غاية البيان والتوشيح والعناية والمحيط ومعراج الدراية والتبيين الجواز فكان الأول سهوا.
بدائع الصنائع: (53/1، ط: دار الكتب العلمية)
ثم لا بد من معرفة جنس الأرض، فكل ما يحترق بالنار فيصير رمادا كالحطب والحشيش ونحوهما، أو ما ينطبع ويلين كالحديد والصفر والنحاس والزجاج، وعين الذهب والفضة ونحوها فليس من جنس الأرض، وما كان بخلاف ذلك فهو من جنسها.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی