عنوان: غیر حاضری کے دنوں کی غیر قانونی وصول شدہ تنخواہیں ادارے کو مختلف طریقوں سے واپس کرنے کا شرعی حکم (9029-No)

سوال: ہم کسی منصوبے پر کام کرتے ہیں، سرکاری ہو یا غیر سرکاری ملازمین کے لیے ایک نگران مقرر ہوتا ہے، جو ملازمین کے کام اور اوقات کی (نگرانی، ذمہ دار ہوتا ہے) اور مہینہ کے آخر میں تنخواہیں شعبہ آمدن (فائنانس ڈیپارٹمنٹ) کے ذریعے ہم تک پہنچاتا ہے اور اس نگران کے اوپر اس کا کوئی نگران بھی مقرر ہوتا ہے، اسی طرح یہ سلسلہ اعلیٰ نگران تک ہوتا ہے۔
ملازمین کا دفتر دیر سے آنے اور مقررہ وقت سے پہلے جانے اور دفتری اوقات میں اپنے ذاتی کام وغیرہ کرنا یا بغیر اجازت کے غیر حاضر رہنا اسلامی نکتہ نظر سے ناجائز ہے۔
اب سوال یہ ہے ماضی میں اوپر مذکور اوقات کی جو تنخواہ لی ہے، اس کا ازالہ کس صورت میں ہوسکتا ہے؟
اگر ہم ان مذکورہ ماضی کے اوقات کی نشاندہی کرکے اپنے نگران کو زبانی یا کاغذی طور پر پیش کریں کہ اتنے اوقات پچھلے مہینوں کی غیر حاضر اور ذاتی کام میں خرچ ہوئے ہیں، جس کی ہم تنخواہ لے چکے ہیں، اس لیے ہماری آئندہ ماہ کی تنخواہ سے ماضی کے اوپر ذکر کردہ اوقات کی وجہ سے کٹوانا چاہتے ہیں، ان اوقات میں سے چند اوقات ماضی میں ہی نگران کی علم میں آچکے تھے اور کچھ ہماری طرف سے نشاندہی کرائی گئی، پھر بھی اگر نگران بغیر کسی لالچ وغیرہ کے آئندہ تنخواہ سے کٹوتی نہ کروائیں، بلکہ تنخواہ پوری ادا کروائے اور ادارے کی اور نگران کی طرف سے جو منصوبے کا کام ہمارے ذمے تھے، وہ بھی نقصان کیے بغیر پورا کیا ہو، اور کبھی کبھی نگران کے کہنے پر بغیر کسی معاوضے کے ضرورت کے وقت کچھ زیادہ وقت دے کر کام مکمل کیے ہوں، تو کیا اس طرح ہماری ماضی کے اوپر ذکر کردہ اوقات کی تنخواہ جائز اور حلال ہوگی؟
یا وہ پیسے نگران کے حوالہ کردے یا کن صورتوں میں نگران کے حوالہ کرسکتے ہیں؟
یا کسی غریب کو یا عوامی کام میں بغیر کسی اجر کے دے سکتے ہیں؟
یا دفتر کے لیے کوئی مجموعی کام کی چیز ( بجلی/گیس کا بل، کاغذ یا کچھ اور خرید کر دے سکتے ہیں) چونکہ منصوبے کے پیسوں سے ہی یہ چیزیں خریدتے ہیں اگر ہم خرید کر دینگے تو ان چیزوں کے لیے منصوبے کے اکاؤنٹ سے پیسے نکلوانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
اس طرح ہماری ماضی کی تنخواہ جائز اور حلال ہوگی؟
جزاک اللّہ

جواب: سوال میں ذکر کردہ صورت میں آپ نے جن اوقات یا ایام کی غیر قانونی تنخواہیں وصول کی ہیں، محض نگران کے معاف کرنے سے وہ رقم حلال نہیں ہوگی، بلکہ وہ رقم ادارے کو واپس کرنا ضروری ہے، اس رقم کی واپسی کا درست طریقہ یہ ہے کہ آپ اتنی تنخواہوں کے بقدر رقم ادارے میں جمع کرادیں، چاہے یہ رقم نقد کی صورت میں ہو یا آئندہ ماہانہ تنخواہوں سے کٹوتی کی صورت میں ہو۔
اسی طرح اگر آپ مذکورہ مقصد کے لیے ادارے کے ضروری اخراجات (مثلاً: بجلی، گیس وغیرہ کے بل کی ادائیگی) میں یہ رقم صرف کرنا چاہتے ہوں، تو اس کی بھی گنجائش ہے، البتہ اگر آپ اس کی تلافی مقررہ وقت سے اضافی کام (Over time) کرنے کی صورت میں کرنا چاہتے ہیں، تو اس میں ادارے کے اصول اور ضابطے کو دیکھا جائے گا، اگر کسی ادارے کے قواعد و ضوابط کے مطابق ان غیر قانونی وصول شدہ تنخواہوں کی تلافی کا مذکورہ بالا طریقہ رائج ہو، تو وہاں ایسا کرنا بھی جائز ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

المبسوط للسرخسی: (بَابُ إجَارَةِ الرَّاعِي، 162/15، ط: دار المعرفۃ)
وَإِذَا اسْتَأْجَرَ رَاعِيًا شَهْرًا لِيَرْعَى لَهُ فَأَرَادَ الرَّاعِي أَنْ يَرْعَى لِغَيْرِهِ بِأَجْرٍ فَلِرَبِّ الْغَنَمِ أَنْ يَمْنَعَهُ مِنْ ذَلِكَ؛ لِأَنَّهُ بَدَأَ بِذِكْرِ الْمُدَّةِ وَذَكَرَ الْمُدَّةَ لِتَقْدِيرِ الْمَنْفَعَةِ فِيهِ فَتَبَيَّنَ أَنَّ الْمَعْقُودَ عَلَيْهِ مَنَافِعُهُ فَيَكُونُ أَجِيرًا لَهُ خَاصًّا فَإِنْ لَمْ يَعْلَمْ رَبُّ الْغَنَمِ بِمَا فَعَلَهُ حَتَّى رَعَى لِغَيْرِهِ فَلَهُ الْأَجْرُ عَلَى الثَّانِي وَيَطِيبُ لَهُ ذَلِكَ وَلَا يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِ الْأَوَّلِ شَيْءٌ؛ لِأَنَّهُ قَدْ حَصَلَ مَقْصُودُ الْأَوَّلِ بِكَمَالِهِ وَتَحَمَّلَ زِيَادَةَ مَشَقَّةٍ فِي الرَّعْيِ لِغَيْرِهِ فَمَا يَأْخُذُ مِنْ الثَّانِي عِوَضَ عَمَلِهِ فَيَكُونُ طَيِّبًا لَهُ وَقَدْ تَقَدَّمَ نَظِيرُهُ فِي الظِّئْرِ وَلَوْ كَانَ يَبْطُلُ مِنْ الشَّهْرِ يَوْمًا أَوْ يَوْمَيْنِ لَا يَرْعَاهَا حُوسِبَ بِذَلِكَ مِنْ أَجْرِهِ سَوَاءٌ كَانَ مِنْ مَرَضٍ أَوْ بَطَالَةٍ؛ لِأَنَّهُ يَسْتَحِقُّ الْأَجْرَ بِتَسْلِيمِ مَنَافِعِهِ، وَذَلِكَ يَنْعَدِمُ فِي مُدَّةِ الْبَطَالَةِ سَوَاءٌ كَانَ بِعُذْرٍ أَوْ بِغَيْرِ عُذْرٍ.

الھندیۃ: (الباب الثامن و العشرون في بيان حكم الأجير الخاص، 499/4، ط: دار الفکر)
والأجير الخاص من يستحق الأجر بتسليم نفسه وبمضي المدة ولا يشترط العمل في حقه لاستحقاق الأجر۔

امداد الاحکام: (کتاب الاجارہ، 582/3، ط: مکتبہ دارالعلوم کراتشی)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 573 Jan 05, 2022
ghair hazri ke / kay dino ki ghair qanoni wasol shudah tankhwahain / sallaries / wazaef idare / idarey ko mukhtalif tariqo / tariqon se / say wapis karne ka sharai / shari hokom / hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Employee & Employment

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.