عنوان: نابالغ اور بالغ ورثاء کی وراثت ماں کے نام کرانے کا حکم(9040-No)

سوال: مفتی صاحب ! جائیداد نام کرتے ہوئے مالکانہ تصرف اور قبضہ دینا سے کیا مراد ہے؟ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ہمارے معاشرے میں والد کے انتقال کے بعد عموماً جائیداد والدہ کے نام کر دی جاتی ہے، تاکہ آپس میں اختلافات نہ ہو، اسی صورت حال کو دیکھتے ہوئے، ہمارے والد اور باقی ورثاء نے رضامندی سے دادا کے انتقال کے دادا کا گھر دادی کے نام کردیا تھا، ایک پھوپھی غیر شادی شدہ اور دو چچا چھوٹے تھے، اس کے لیے حلف نامہ بھی تحریر کیا تھا، کیا اس صورت میں بھی دادی کی ملکیت سمجھی جائے گی؟ اور اس بات کا تعین کیسے کیا جائے گا کہ گھر دادی کے نام کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے تصرف اور قبضے میں دیا تھا؟
ایک چچا نابالغ تھے عمر تقریبا 14 سال تھی اور دوسرے بالغ چچا کی عمر تقریبا 16 سال تھی اور دونوں کی سرپرست ماں(میری دادی) تھی.

جواب: ہبہ(Gift) کے تام ہونے کے لیے مالکانہ تصرفات کے ساتھ قبضہ دینا ضروری ہے، جس سے مراد یہ ہے کہ وہ شخص اس زمین یا گھر میں اپنی مرضی سے جو تصرف چاہے کرسکے، اور اس میں کوئی مانع اور رکاوٹ نہ ہو۔
تاہم سوال میں ذکر کردہ تفصیل سے معلوم ہوتا ہے کہ دادی کے نام کراتے وقت کچھ ورثاء نابالغ بھی تھے، اگر یہ بات درست ہے تو بالفرض مالکانہ تصرفات کے ساتھ قبضہ دادی کو دیدیا گیا تھا، تب بھی یہ ہبہ درست نہیں ہوا، اس لیے کہ ہبہ کے تام ہونے کے لیے تمام مالکان کا عاقل بالغ ہونا ضروری ہے، جب کہ یہاں پر ایسا نہیں ہے، اس لیے سوال میں ذکر کردہ صورت میں اس گھر کو دادا کی وفات کے وقت موجود ورثاء میں ہی ان کے شرعی حصوں کے مطابق تقسیم کیا جائے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (687/5، ط: الحلبي، بيروت)
(وشرائط صحتها في الواهب العقل والبلوغ والملك) فلا تصح هبة صغير ورقيق، ولو مكاتبا، و) شرائط صحتها (في الموهوب أن يكون مقبوضا غير مشاع مميزا غير مشغول)

بدائع الصنائع: (125/6، ط: دار الكتب العلمية)
ومنها أن لا يكون الموهوب مشغولا بما ليس بموهوب لأن معنى القبض وهو التمكن من التصرف في المقبوض لا يتحقق مع الشغل وعلى هذا يخرج ما إذا وهب دارا فيها متاع الواهب وسلم الدار إليه أو سلم الدار مع ما فيها من المتاع فإنه لا يجوز لأن الفراغ شرط صحة التسليم والقبض ولم يوجد. قيل: الحيلة في صحة التسليم أن يودع الواهب المتاع عند الموهوب له أولا ويخلى بينه وبين المتاع ثم يسلم الدار إليه فتجوز الهبة فيها لأنها مشغولة بمتاع هو في يد الموهوب له وفي هذه الحيلة إشكال وهو أن يد المودع يد المودع معنى فكانت يده قائمة على المتاع فتمنع صحة التسليم انتهٰى.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 606 Jan 06, 2022
nabaligh or baligh wurasa ki wirasat maa / walida ke / kay naam karane ka hokom / hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.