سوال:
میں ایک آئی ٹی (IT) کمپنی میں نوکری کرتا ہوں، ہمارے کلائینٹس میں بینکس بھی ہیں، اکثر ان کی آئی ٹی ٹیمس (IT teams) کے ساتھ میۓنگ پر جانا ہوتا ہے، وہاں وہ مشروبات اور کبھی کھانے کی بھی دعوت دیتے ہیں، میں ہمیشہ انکار کر دیتا ہوں، کبھی کبھار وہ زبردستی آڈر دے دیتے ہیں، اور ان کا ملازم لے آتا ہے، تو مجبوراً و اخلاقاً اس کو لینا پڑتا ہے۔
سوال یہ ہے کہ کیا سودی بینک کی کافی، چائے، گرین ٹی یا پانی وغیرہ پی سکتے ہیں؟
جواب: اگرچہ سودی بینکوں کی آمدنی حلال اور حرام سے مخلوط ہوتی ہے، لیکن اکثر رقوم حلال ہوتی ہیں، اس لیے سودی بینکوں میں چائے اور کھانا وغیرہ لینے کی گنجائش ہے، تاہم اس سے اجتناب بہتر ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
فقه البیوع: (1061/2، ط: دار العلوم کراتشي)
أموال البنک الربوي داخل في الصورة الثالثة من القسم الثالث، فیجوز التعامل معھا بقدر ما فیھا من الحلال.
و فیه ایضاً: (1032/2)
أما إذا کان الحلال مخلوطا بالحرام دون تمییز أحدھما بالآخر فإنہ لا عبرۃ بالغلبۃ فی مذھب الحنفیۃ بل یحل الانتفاع من المخلوط بقدر الحلال سواء أکان الحلال قلیلا أم کثیرا.
واللہ تعالٰی أعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی